Saturday 4 March 2017

ناقابلِ معافی حقیقت

قرآنِ حکیم میں اللہ تعالیٰ نے باور کرایا ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائ ہے دوسری آیت میں انتباہ فرمایا ہے کہ جس کسی نے کسی انسان کا خونِ ناحق بہایا اس نے گویا ساری انسانیت کا قتل کیا- اللہ پاک رب العالمین ہیں رب المسلمین نہیں،  رسول پاک رحمتہ العالمین ہیں رحمتہ المسلمین نہیں،  مولا علی مولائے کائنات ہیں مولائے مسلمین یا شیعہ نہیں- یہی وجہ ہے کہ ھجرت کرکے مدینہ پہونچتے ہی حضور پاک نے انصار اور قریش کو جذبہء اخّوت،  محّبت اور اتحاد ایک دوسرے کا بھائ بنایا،  خود کو حضرت علی کا حضرت ابوبکر کو حضرت عمر کا اور حضرت عثمان کو عبد الرحمان بن عوف کا بھائ مثال کے طور پر بنایا،  معصوم کو معصوم اور غیر معصوم کو غیر معصوم کا بھائ قرار دیا کیونکہ عالمِ ارواح میںجب اللہ پاک نے میثاق لیا تو " الست بربکم" کے جواب میں سب نے" قالو بلیٰ" کا عہد کیا اور محبت،  اخّوت اور اتحاد کے ساتھ دنیا میں زندگی گزارنے اور خونریزی،  قتل و غارتگری اور فتنہ و فساد سے دور رہنے کا وعدہ کیا مگر خلقتِ آدم و حّوا کے بعد ہی ظالم بھائ قابیل نے مظلوم بھائ ھابیل کا خونِ ناحق بہایا اور یہ تاریخ انسانیت کا پہلا قتل زر،زن اور زمین کی بالادستی پر ہوا- یہ سلسلہ ہر نبی کے دور میں جاری رہا اور ہر دور میں حق و باطل فرقوں اور مسلکوں کے درمیان معرکہ آراء ہوتی رہی... قابیل،  نمرود،  شدّاد،  فرعون،ابولہب،  ابوجہل،  ابوسفیان،  معاویہ،  یزید باطل کے پرستار اور ھابیل،  ابراہیم،  موسیٰ، ابو طالب،  ھمزہ،  علی اورحسنین اور شہدائے کربلا حق و انصاف کے علمبردار تھے... آدمیوں اور نام نہاد انسانوں نے اگرچہ اللہ سے عہد شکنی کرکے نظامِ الہیٰ سے بغاوت کی اور قیامت تک یہ بھیڑئے انسانی روپ میں دجّال بنتے رہینگے وہیں اشرف المخلوقات باطل عقائد و نظریات کو چکنا چور کرتے رہیں گے.. میری مراد ھادیانِ الہیٰ سے ہے جنکی آخری کڑی سرِ وحدت امام مہدی علیہ السلام کی ذاتِ اقدس ہے جنکے ظہور کے ساتھ ہی حضرت عیسیٰ چرخِ چہارم سے اتر کر امام عصر کی بیعت کرکے خود کو امّتِ محّمدی کا امّتی ثابت کرکے امامِ زمانہ کی امامت میں مبتدی بنکر نماز ادا کریںگے،  دنیا سے باطل کا صفایا ہوگا،  کانا دجّال قتل ہوگا،  امامِ مہدی علیہ السلام کی40 سال حق و انصاف و محبّت کی حکومت ہوگی پھر قیامت برپا ہوگی
ہمارا دین اسلام ہے، اللہ واحد ہے،  محمد رسول آخر ہیں،  قرآن ایک،  کعبہ ایک،  امام ایک علی اگرچہ اللہ کے منتخب اور رسول کے نامزد ائّمہ اثناءعشر.... اوّل علی اور آخر امام مہدی.... ارکانِ دین توحید،  عدل،  رسالت،  امامت اور قیامت، فروعِ دین میں فقہی اختلافات ہیں مگر نماز میں محمد اورآلِ محمد پر درود بھیجنے والے انصاف پسند مسلمان محمد و آلِ محمد کی ایک ہی فقہ،  ایک ہی سنّت،  ایک ہی سیرت اور ایک ہی کردار کو مشعلِ راہ بناکر فرقوں اور مسلکوں کے اندھیروں میں نہ بھٹکنے کے بجائے اھلِ کی کشتی پر سوار ہوکر نجات پاکر جنّت حاصل کریں اور قرآن اور اھلِبیت عترت کا دامن تھام کر گمراہ نہ ہوں اور آخرت و عاقبت سدھار لیں
آج وقت کا اہم ترین تقاضا امتِ مسلمہ کا اتحاد ہے جو 1400 برسوں میں نہیں ہوسکا مگر آج کا دور علم اور انٹرنیٹ کا ہے،  ساری دنیا " عالمی دیہات" کی شکل اختیار کرچکی ہے... آج کا تعلیم یافتہ دور منطق و دلیل کا متقاضی ہے... بس ایک بار صرف محمّدی بنکر آخرت کی فکر کریں اور وحشیوں وہابیوں منافقوں کی شاطرانہ چالوں اور شکنجوں سے نکل کر محب اھلِ سنت،  اھلِ تشیع،  اھلِ طریقت اور اھل سلاسل کا ایک عظیم متحّدہ محاذ تینوں فرقوں کے انصاف پسند ، اتحاد پسند اور حق پرست علماء ظاہر اور علماء باطن کی قیادت میں ایک جلسہ کرکے وجود میں لایا جائے..... کاش اس جاہل،  گمنام اور خوش فہم صحافی کی آواز بانگ درا ثابت ہو.... آمین..... نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment