Sunday 5 March 2017

ابلیس کا احترامِ محمد و آلِ محمد مگر مریدوں کا انحراف

اللہ پاک نے تمام ملائکہ کو حضرت آدم کے سجدے کا حکم دیا،  سارے ملائکہ نے بے چوں و چرا سجدہ کرلیا سوائے ابلیس کے اور اللہ نے فرمایا تجھے کس چیز نے سجدے سے باز رکھا- ابلیس چونکہ شرعی عبادت پر نازاں تھا اور اسے باطنی،  روحانی اور عرفانی علم نہیں تھا چونکہ علم لدّنی اس وقت تک صرف پنجتن پاک کے نورانی پیکروں تک مخصوص و محدود تھا جا اللہ پاک نے براہ راست ان" عالین" کو عطا کیا تھا جو بعد میں پانچ سے چودہ ذیشان اور افضل ترین نورانی ہستیوں میں منتقل ہو گیا- ابلیس نے محض اپنے شرعی و ظاہری علم الیقین کی بنیاد پر متکبر ہوکر دلیل پیش کی کہ میری خلقت نار سے اور آدم کی خلقت خاک سے ہے اور آتش خاک سے افضل ہے اسلئے میں کیسے مفضول کو سجدہ کروں- ابلیس کے متکبرانہ جواب سے ایک بات ثابت ہوگئ کہ تکبر،  غرور،  فخر،  تعصب،  حسد،  نفاق وغیرہ ابلیس کی وراثت ہیں اور معرفت میِں ان برائیوں کو صفاتِ رذیلہ یا ذمیمہ کہتے ہیں اسلئے مسلکوں اور فرقوں کے عالموں،  لیڈروں اور رہبروں میں آپ شان و شوکت،  فخر و تکبر اور کافر مشرک منافق کے فتاوٰی نیز جنّ و جہنّم کا ٹھیکہ دار بتانا مشاہدہ کرینگے اسک برعکس اھلِ معرفت کے علمائے باطن کو محبت،  اخوت،  اتحاد اور خدمتِ خلق کے جذبے سے سرشار اور فرقوں اور مسلکوں کی قید سے آزاد دیکھیں گے- اگر ابلیس کو اللہ اور پنجتن پاک کی معرفت ہوتی اور یادِ صنم کے ساتھ دیدِ صنم کی لیاقت و صلاحیت ہوتی اور اسنے آدم کی پیشانی میں جگمگاتے ہوئے نورِ محمدی اور قلبِ آدم میں روحِ خداوندی کے مشاہدے کے ساتھ اپنے وجود کی معرفت رکھی ہوتی تو اس حقیقت سے آگاہ ہوجاتا کہ ظاہر کے اور باطن کے پنجتن پاک، بارہ ائمّہ اطہار اور چہاردہ معصومین کون ہیں؟ ابلیس کی مجبوری تھی کہ اسکے پاس محدود علم تھا اس کے علاوہ علم لدنّی سوائے انوارِ پنجتن پاک کسی اور کو ودیعت نہیں کیا گیا تھا اسلئے شریعت میں وہ زیادہ خطاکار ہے جسے خوش نفسی اور بدنفسی کا علم ہے مگر جان بوجھ کر وہ صفاتِ رذیلہ سے اوصافِ حمیدہ کی جانب ھجرت نہیں کرتا- انسان کی کمزوری ہے کہ آئینے میں وہ سبھوں کو اپنی طرح دیکھنے کا خواہشمند ہوتا ہے- 
اللہ نے انسان کی ہدایت کےلئے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء،  مرسلین،پنجتن پاک،  اھلِ بیت،  آلِ محمد،  اصحابِ صالحین اور لاکھوں صالحین،  مصلحین،  عارفین،  اولیاء اور صوفیاء کو دنیا میں بھیجا اور مخصوصین،  محبوبیبن،  محسنین،  مخلصین،  شاہدین،  متقّیین،  مصلحین،  صدیقین اور عارفین کو علم لدّنی،  معرفت اور باطنہ دولت سے نوازا تو امتِ مسلمہ اگر اس نایاب و کمیاب دولت سے دانستہ محروم ہے تو ابلیس سے زیادہ خطاکار ہے کیونکہ اس نے لاعلمی،  کم فہمی اور خوش فہمی میں نافرمانی کی تھی اسکے برعکس ہم اشرف المخلوقات دن رات احکاماتِ ِ الٰہی،  سنتِ نبوی اور تعلیماتِ آلِ محمد کی نافرمانی اور خلاف ورزی کرتے رہتے ہیں مگر زعم یہ ہے کہ ہر فرقہ و مسلک اپنے اپنے طور پر جنّّتی ہے جبکہ حروفِ ابجد کے 72 حسد والے فرقے غیر ناجی اور جہنمی ہونگے- ابلیس کے شکوے کو انصاف کی نگاہ سے دیکھا جائے تو اسکی شیطانیت کا اعشاریہ گھٹ جائیگا:-

 کیا ہنسی آتی ہے مجھ کو حضرتِ انسان پر
فعلِ بد تو خود کریں لعنت کریں شیطان پر

اللہ پاک نے ابلیس کی عبادت کے صلے میں انسانوں کو بہکانے کےلئے قیامت تک کی مہلت دی مگر اس انتباہ کے ساتھ تو میرے مخلص،  محسن اور صالح بندوں کو نہیں بہکا سکے گا تو اسنے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ میں صراطِمستقیم پر ہی بیٹھ جاؤنگا تاکہ اپنا مقصد پورا کرسکوں- اللہ نے مہلت دے دی لیکن حقیقتِ پنجتن پاک آشکار ہوتے ہی وہ چشمِ باطن سے عظمتِ اھلِبیت اور فضیلت آلِ محمد پر ایمان لایا اور پہلی توبہ مولا علی سے اسوقت کہ جب مولا نے منبر سے اعلان فرمایا" انا بسم اللہ و انا صراطِ مستقیم"- چونکہ مولا علی بذاتِ خود صراط مستقیم ہیں اسلئے ابلیس انکے احترام میں صراط مستقیم کے قریب بھی نہیں پھٹکے گا- اسکے احترامِ اھلِ بیت کا اس سے بڑا اور روشن ثبوت اور کیا ہوگا کہ مدینہ میں وہ نہ صرف اھلِ بیت اور آلِ محمد کی عظمتوں کو دور سے سلام کرتا رہے بلکہ محبان، عاشقان اور پرستارانِ چہاردہ معصومین کے احترام،  عظمت و فضیلت کی وجہ سے کبھی بہکانے کےلئے ابلیس اور اسکے مرید قریب نہیں آئے کہ پنجتن اور چہاردہ معصومین کی محبت سے منحرف ہوجاؤ مثلاً بلال،  عمار یاسر،  سلمان فارسی،  ابوذر غفاری، سعید خدری،  حذیفہ یمانی،  عبداللہ ابن عباس،  مالک اشتر،  اویس قرنی،  میثم تمار اور مختار ثقفی وغیرہ- ابلیس اور اسکے چیلے کبھی بہکانے اور ورغلانے کی نیت سے ہر دور کے اولیاء،  فقراء،  صصوفیاء اور عرفاء کوسوں دور رہ کر انہیں نفس کے ذریعے اسلئے آزماتے رہے کہ وہ سچے اور حقیقی عاشقانِ چہاردہ معصومین و آلِ محمد ہیں یا کوفیوں کی طرح بے وفا اور عہد شکن ہیں- ابلیس عالمِ غیب میں عظمتِ پنجتن پاک کو سجدہء عقیدت و احترام کرچکا تھا  مگر آلِ محمد کی دیگر عظیم ہستیوں کی معرفت سے ناواقف تھا اسلئے جب امام زین العابدین مصّلٰیِ عبارت پر نمازِ شب میں مصروف تھے تو ابلیس نے آزمانے کےلئے حضرت کا انگوٹھا چباڈالا مگر امام کی محویتِ الٰہی اور خشوع و خضوع میں کوئ فرق نہیں پڑا اور ابلیس نے ہاتھوں کو جوڑ کہا کہ واقعی آپ زین العابدین و سید الساجدین اور مولا علی کے پوتے ہیں جنکے پئے اقدس سے تیر حالتِِ نماز میں نکالا گیا تھا اور انکی محویت میں کوئ تغیر نہیں ہوا اس واقعے کے بعد وہ آلِ محمد کے کسی بھی فرد کے قریب نہیں آیا- حج کے دوران مکّہ و مدینہ میں شیاطین بہت سرگرم ہوجاتے ہیں،  بھگدڑ،  شیطانوں کو کنکریوں،  حجر اسود کو بوسہ دینے اور طواف وغیرہ کے دوران یہ شیاطین بحکم ابلیس عازمینِ حج کو خوب شکار بناتے ہیں اور گمراہ کرتے ہیں جہاں تیس چالیس لاکھ سے زیادہ کا اجتماع نہیں ہوتا وہاں شیاطین بدنظمی،  ہنگامہ آرائی اور تباہی مچادیتے ہیں یعنی اللہ کے گھر کو نہیں بخشتے،  مسجدوں میں نمازیوں کو حالتِ نماز میں اذہان بھٹکاتے ہیں مگر کربلائے معلّٰی میں نہ امام حسین کے عزیز و اقارب و احباب کو بہکانے ابلیس و اسکے مرید  کربلا آئے بلکہ شاہِ جنات اپنا لشکر لیکر حسین کی نصرت کےلئے آیا مگر حسین نے پیشکش ٹھکرادی،کربلا تو جانے دیجئے جہاں سات کروڑ زائرینِ حسین میں کوئ افراتفری،  ہنگامہ آرائی اور غارتگری نہیں ہوتی اور  باب الحوائج حضرت عباس کی پشت پناہی میں کسی زائر کو کوئ ضرر نہیں پہنچتا،  حیرت تو ایام عزا کے 68 دنوں میں ہوتی ہے جہان جلوسوں،  امام بارگاہوں اور فرشِ عزا سے شیاطین بحکمِ ابلیس دور رہتے ہیں- نماز روزے اور دیگر عبادات میں ابلیس خلل ڈالتا ہے اپنے مریدوں کے ذریعے مگر مجال ہے کہ عزاداریء شہدائے کربلا اور فرشِ عزا پر حسین سے ازہان بھٹکا دے کیونکہ اسے اللہ کے وعدے کا احترام ہے کہ میں حسین کا ذکر قیامت تک باقی رکھوںگا اسیلئے ابلیس اور اسکے وفادار چیلے اللہ کے بندوں کو نفس کا شکار بناکر فساد کرواتے ہیں مگر اللہ کے محبوب حسین کے چاہنے والوں کو بدنفس نہیں بناتے کیونکہ ان پر عرفانِ چہاردہ معصومین منکشف ہوچکا ہے البتہ ابلیس کا ایک باغی گروہ تیّار ہوچکا ہے جو حضور کے زمانے میں ہی منافقین کی صورت میں سرگرم ہوچکا تھا اور وہ طبقہ محمد و آلِ محمد کا درپردہ دشمن تھا مگر ابلیس سے بغاوت کرکے، یہودیوں،  عیسایوں،  کمیونسٹوں،  بت پرستوں سے ساز باز کرکے یہ سازشی،  یزیدی اور مخالف ابلیسی گروہ اسلام کو بدنام کرنے اور عظمت محمد و آلِ محمد گھٹانے کی مذموم اور ناپاک سازشوں،  منصوبوں اور سرگرمیوں میں مصروف ہے یہ لعنت اللہ گروہ یا فرقہ یا مسلک....... نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment