Sunday 5 March 2017

یہ مسلّمہ حقیقت ہے

یہ مسلّمہ حقیقت ہے کہ مالکانِ کائنات پنجتن پاک،  چہاردہ معصومین،  بارہ ائمّہ اطہار،  آلِ محمد حضرات،  صالح اور متّقی اصحابِ مصطفیٰ+ مرتضیٰ+ مجتبیٰ+سیّد الشہداء،  عنایتی اولیاء اللہ اور عرفاء الہیٰ نے کبھی چڑھتے سورج کی پوجا کی تعلیم نہیں دی بلکہ ظالم،  جابر،  منافق اور بد کردار کے خلاف سینہ سپر ہونے کی تلقین کی ہے- انقلابِ ایران کے بعد آیت اللہ خمینی صاحب کو نہ صرف ایرانیوں نے بلکہ ساری دنیا کے شیعوں نے امام کہہ کہہ کر گویا چڑھتے سورج کی پوجا کرادی- تہران میں انکے عالیشان مقبرے کی تعمیر اسکا ثبوت ہے کہ نعوذ باللہ 13 ویں امام کا روضہ ہے جبکہ ہم باب الحوائج پیغمبرِ وفا حضرت عباس کو امام کا درجہ نہیں دے سکتے جوغیر معصوم ہوتے ہوئے بھی معصوم صفت ہیں کیونکہ ہم صرف اللہ کے منتخبہ اور رسول کے نامزد کردہ معصومین اور ائّمہ اطہار ہی کو لائقِ اطاعت اور اتباع مانتے ہیں.... آیت اللہ خمینی صاحب بےشک موجع،  مجتہد یا شیعوں کے عاَلم ہوسکتے ہیں مگر ہم انہیں کسی امام کا درجہ فقہءمحمدیہ کے اعتبار سے نہیں دے سکتے ویسے دوسری فقہیوں میں ہر عالم امام بخاری،  امام مسلم،  امام ابو حنیفہ،  امام مالک،  امام شافعی،  امام حنبل،  امام وھاب،  امام فلاں امام فلاں حتیٰ کہ مسجد کا پیش نمازی بھی امام کہلاتا ہے،  ہمارے یہاں نہ ہر کوئ امام کہلاتا ہے اور نہ ہی امام کا درجہ رکھ سکتا ہے... یہ الگ بات ہے کہ آجکل کیا ہر زمانے میں ملوکیت،  حکومت،  بادشاہت اور شہنشاہیت کی پوجا ہوتی رہی ہے مگر محسنین،  مخلصین،  صدیقین،  عارفین اور متّقین نے درباروں اور دنیاوی بادشاہوں کو اپنی چوکھٹ پر طلب کیا بذات خور جاہ منصب اقتدار اور دنیا طلبی کےلئے سلاطین کو ٹھوکروں میں رکھا-
 بے عمل عالم جاہل سے بدتر ہے اور عمل سے زندگی جنت اور جہنم بنتی ہے اور عملِ صالح کےلئے عقائد کی درستگی اور پختگی لازم ہے اسی تناظر میں ھادیانِ دین و دنیا کی سرگرمیوں کا محاسبہ کیا جانا چاہئے جو ذاتی و دنیاوی مفادات کے لئے عقائد و اعمال کے معاملے میں قرآن،  احادیث رسول و ائّمہ اطہار سے اختلاف کرکے اپنی فقہ،  اپنی بات منواکر اپنی دکان چمکانے وہ یزیدی تو ہوسکتا ہے حسینی کسی حال میں نہیں ہوسکتا... ہمارے بعض علماء مجتہدین اور ذاکرین تاکید کے باوجود لعینِ شام کو امیرِ شام منبروں سے کہتے ہوئے نہیں تھکتے پتہ نہیں لعیںِ شام سے انکا کیا پرانا رشتہ ہے جبکہ سارے مسلمان مولا علی کو امیر اور امیر المومنین مانتے ہیں... بعض میرے اعتراض پر فقیرِ شام کہنے لگے ہیں مگر انہیں نہیں معلوم کی معرفت اور علمِ لدّنی میں فقیر لفظ کتنی قدر و منزلت کا حامل ہے... جو لوگ پنجتن پاک اور آلِ محمد کی محبت میں باطل کی پرواہ نہیں کرتے ان پر ہمارا سلام...... نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment