Tuesday 14 March 2017

اسلام دینِ سلامتی، محبت اور اتحاد

اسلام دینِ سلامتی،  محبت اور اتحاد ہے- اللہ تعالی کا پسندیدہ دین ہے اور ہر زمانے میں حضرت آدم کی خلقت سے دین اسلام قایم و دائم ہے،  ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و مرسلین کا تعلق ہر دور اور ہر خطے میں اسلام سے ہی رہا ہے- لفظ اسلام کی بنیاد پانچ حروف پر مشتمل ہے اور اسکے بانی اور سید الاسلام حضرت محمد مصطفٰی،  مرتضیٰ،  مجتبٰی صلہ اللہ علیہ آلہ وسلم کا اسم معظم بھی پانچ حروب کا مرکب ہے- توحید، رسالت، امامت اور قیامت کے علاوہ پنجتن بھی پانچ حروف کا شاہکار ہیں- مقام غور و فکر ہے کہ جس دین کا انحصار پنجتن پاک پر ہے وہ دین کیونکر اللہ کے نزدیک پسندیدہ نہیں ہوگا،  اللہ پاک نے انسان کی خلقت پانچ عناصر باد،  آب،  آتش،  خاک اور روح سے کی ہے،  شریعت کے پنجتن محمد، علی،  فاطمہ،  حسن اور حسین ہیں،  معرفت کے پنجتن ممکن الوجود،  واجب الوجود،  ممتنع الوجود،  عارف الوجود اور وحدت الوجود ہیں- وجودی مقامات  بھی پانچ ہیں ناسوت،  ملکوت،  جبروت،  لاھوت اور ھاھوت ہیں- منازل وجودی بھی پانچ ہیں عرش معلیٰ،  سدرتہ المنتہاء،آبادنا،  نصیرا اور مضمودہ ہیں- وجودی دربان بھی پانچ ہیں جبریل،  عزرایل،  اسرافیل،  میکایل اور عزازیل- نفس وجودی بھی پانچ ہیں امارہ،  لوامہ،  ملحمہ،  مطمئنہ اور رحمانیہ- روح وجودی بھی پانچ ہیں جماداتی،  نبا تاتی،  حیوانی،  انسانی اور رحمانی،  دینی وجود بھی پانچ ہیں شریعت،  طریقت،  حقیقت،  معرفت اور وحدانیت- یقین وجودی بھی پانچ ہیں علم الیقین،  عین الیقین،  حق الیقین،  غیب الیقین اور ھوا لیقین- نماز بھی پانچ اوقات فجر،  ظہر،  عصر،  مغرب اور عشاء- انگلیاں بھی پانچ ہیں وغیرہ- اسلام کا مقصد خالق کی عبادت و معرفت،  رسول اور اللہ کے منتخب اور نامزد کردہ اولاامر و ھادیوں کی اطاعت اور خدمت خلق- اسلام ایک مربوط،  متحد،  مبسوط،  مرصع و مسجع قوانین کا مجموعہ ہے جو تین مرحلوں سے گزر تک ہم تک پہونچا ہے- قانون مرتب اور خلق کرنے والا اللہ ہے پھر قانون کو ہم تک پہونچانے والا رسول دوسرا مرحلہ اور تیسرے مرحلے میں قانون کی تشریح ، تفسیر اور تحفظ کرنے والا امام الہی ہے- اس مقام پر لفظ محمد پوری نبوت و رسالت اور لفظ علی پوری امامت کی نمائندگی ترجمانی اور عکاسی کررہا ہے

 دین اسلام کا اختلاف اور تنازعہ چار قسم کے افراد اور طبقات سے آغاز ظاہری نبوت محمدی سے تھا کفار قریش،  یہودی،  عیسائی اور منافقین- ایک ھجری سے گیارہ ھجری تک علی نے امامت کی صورت میں محمد کی رسالت کا نہ صرف تحفظ کیا اور چالیس ھجری تک رسول کے بعد اسلام کی بقا کے لیے متعدد جنگوں میں دشمنان اور مخالفین سے معرکہ آرائی کی- دین اسلام پر جب بھی برا وقت پڑا،  امامت نے بڈھکر مورچہ سنبھالا،  اور امام حسین نے یزید کے خلاف اللہ کے دین کے تحفظ کی خاطر اپنے اعزاء،  اقارب او احباب و اصحاب کی عظیم الشان قربانی دیکر قیامت تک امامت کو محفوظ،  منظم اور مربوط کردیا- سلسلہ امامت کا بارھواں اور آخری وارث مہدی معظم صفاتی آخری محمد ابھی پردہ غیب میں ہیں تو دہشت گردوں،  مشرکوں،  کافروں،  منافقوں اور دشمنوں کے غلبے اور اسلام کو مٹانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا یہ ضرور ہے کہ منافقوں کی نازیبا حرکتوں اور یزیدی اسلام کی تشہیر کی وجہ سے دنیا میں اسلام بدنام ہورہا ہے اور امن و محبت،  اخوت و اتحاد پسند انسان اسلام کے نام نہاد داعیان کو نفرت،  حیرت اور تعجب سے دیکھ رہے ہیں اور آج کے سفاکانہ،  قاتلانہ،  بےرحمانہ اور بہمیانہ دور میں حسینیت کی امن،  اتحاد اور اخوت کی تشہیر اور عروج کو امید کی آخری کرن محسوس کررہے ہیں- حضرت امام حسین علیہ السلام کا تاریخ انسانیت کا سب سے دردناک،  المناک اور کربناک واقعہ خون آلود حروف میں رقم کیا گیا ہے اور اشکبار آنکھوں سے پڑھا جارہا ہے لیکن اس درد انگیز واقعہ اور ماتم خیز حادثہ کے اندر شریعت اسلامیہ میں بے شمار بصیرتیں مضمر تھیں- لازم ہے کہ محسن انسانیت اور فخر اسلام کے دین اور دین پناہ حسین کے واقعہ شہادت کے اندر عزم و استقلال،  صبر و ثبات،  استبداد شکنی،احیائے دین،  قیام انسانیت،  امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی جو عظیم المرتبت بصیرتیں موجود ہیں انکی یاد کو ہر وقت ترو تازہ اور شگفتہ رکھیں اور کم از کم سال میں ایک ہی بار سہی اس عظیم ایثار و قربانی کی روح اور مقصد کو ساری انسانیت میں جاری و ساری رکھیں اور امام کے جلد ظہور کے منتظر رہیں
 نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment