Sunday 5 March 2017

عرفانی اقوالِ زرّیں

* محبت کی مملکت کے اندر توحید فی التثلیث ہونا چاہئے- حبیب،  حُب اور محبوب تینو ں ایک ہی ہیں
* سماع جو دل سے سنتے ہیں انکے لئے حلال ہے اور جو نفس سے سنتے ہیں انکے لئے حرام ہے
* اگرچہ صوفی کو تاہّلُ کی اجازت ہے مگر اعلٰی روحانی صفات و درجات حاصل کرنے کےلئے مجّرد رہنا انسب ہے- اسے جسم کے ہر عضو کو جنسی لذّت آشنائ سے بچانا چاہئے کیونکہ روحانیت و الوہیت کی منزل قلب ہے اگر وہ دنیاوی بکھیڑوں کی طرف ملتفت رہا تو اسکا اثر باطنی علم و کشف پر ضرور پڑے گا
* فقیر کےلئے نئے کپڑے بھی کفن کی طرح ہیں کیونکہ تقّدس اور دولت کبھی ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتے
* خدا انکو دوست رکھتا ہے جنکی سخاوت دریا کی سی سخاوت ہو جنکی شفقت آفتاب کی سی شفقت ہو اور جنکی تواضع زمین کی سی تواضع ہو یعنی سب کےلئے یکساں ہو جو تمہارے ساتھ دشمنی کرے اس سے دوستی کا برتاؤ کرو اور کسی کو تکلیف نہ دو
* عشقِ الٰہی اور سوز و گداز، مرشد کے ساتھ محبت کی غیر معمولی اہمیت، انسان دوستی، خدمتِ خلق، دلنوازی و دلداری، غیر مذاہب کے ساتھ رواداری اور شفقت، حکومت اور امراء سے بے تعلّقی اور ان سے دوری راہِ معرفت ہے
* عبادت دو طرح کی ہوتی ہے ایک وہ جسکا فائدہ صرف عبادت کرنے والے کو ہوتا ہے جیسے نماز، روزہ، ذکر، شغل وغیرہ اور دوسری عبادت وہ ہے جسکا فائدہ دوسروں کو پہونچتا ہے جیسے دوسروں کے ساتھ شفقت و مہربانی، آپس میں اتفاق و صلح کرادینا وغیرہ اسکا ثواب بے اندازہ ہے
* محبت انسانی دل و دماغ اور روح میں فطری طور پر موجود رہتی ہے اور روحِ انسانی میں حسن و جاذبیت پیدا کرتی ہے- محبت میں کششِ مخلوقِ خدا کے عشق سے پیدا ہوتی ہے
* ہر عابد محبت سے ہی پرستش کرتا ہے اور محبت ہی نے اسے اپنا بندہ بنا لیا ہے اگر عشق کی کوئ صورت ہوتی تو انسان کی صورت ہوتی- عشق صنم پرستوں کا پیشوا ہے اور زاہدوں اور عابدوں کا قبلہ
* ما و عشقِ یار اگر در قبلہ گر درِ بتکدہ
عاشقانِ دوست را با کفر و ایماں کار نیست
بہ سوئے کعبہ و بتخانہ رہنمائے ہمون است
کہ ہر کس از پئے معبود خود بہ پیکار است
میرا دل ہر روپ سے مناسبت رکھتا ہے- وہ چراگاہ ہے غزالوں کےلئے اور خانقاہ ہے عیسائ راہبوں کےلئے اور مندر ہے بتوں کے لئے اور کعبہ ہے سفرِ حج کرنے والوں کے لئے اور تختی ہے توریت کی اور مصحف ہے قرآن کا- میں مذہبِ عشق کا پیرو ہوں میرا مذہب اور میرا عقیدہ ایک عرفانی اور حقیقی مذہب ہے کیونکہ محبت ہی تمام عقائد کا جوہر ہے اور تمام عبادت و ریاضت کا حاصل ہے یادِ صنم،  دیدِ صنم،  ندائے صنم،  رضائے صنم اور قربِ صنم
* خدا عشق ہے اور عشق ہی خدا ہے
* عقل شریعت ہے اور عقلِ سلیم،  چشمِ بصیرت ، قلبِ صفا اور روںِ مطہر معرفت ہے
* ایک صورت کو پکڑ لو خدا مل جائے گا
* زاہد علم الیقین سے عبادت کرتا ہے جبکہ عارف عین الیقین،  حق الیقین،  غیب الیقین اور ھوالیقین سے معبود کو دیکھ کر عبادت کرتا ہے
* عارف موجود کو دیکھے بغیر سجدہ نہیں کرتا
* ظاہری طہارت وضو و غسل ہے باطنی طہارت صفاتِ رذیلہ سے پاک رہنا ہے
* میں جو سر بسجدہ ہوا کبھی تو زمیں سے آنے لگی صدا+ تیرا دل تو ہے صنم آشنا تجھے کیا ملے گا نماز میں
* بے خطر کود پڑا آتشِ نمرود میں عشق+ عقل ہے محوے تماشائے لبِ بام ابھی..... مرتب: نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment