Saturday 4 March 2017

وحدتِ عشق کا تقاضا ہے

وحدتِ عشق کا تقاضا ہے
ہر نظارے میں تو نظر آئے

مومانا صاحب،  یہ خالص عارفانہ شعر ہے،  علم لدّنی،  معرفت و اسلامی تصّوف کی نسبت ہمارے مولا سے ہے، تصّوف کی تنقیص میں جو روائتیں ہمارے ائمّہ طاہرین سے منسوب کی گئ ہیں تحقیق طلب ہیں کیونکہ باطنی اور لدّنی سلسلہ کے امام الائّمہ،  ولی الاولیاء اور صوفی الصوفیاء شہنشاہ ولایت مولا علی تھے اور روحانی شجرہ مولا کے چار روحانی خلفاء... ائّمہ اطہار حسنین علیہ السلام اور حضور کے غلام کے بیٹے کمیل بن زید اور حضور کی کنیز کے بیٹے خواجہ حسن بصری میں سے صرف حسین اور حسن بصری سے فروغ پاکر 14 خانوادوں مثلا اویسیہ،  طیفوریہ،  جنیدیہ،  قادریہ،  چشتیہ،  سہروردیہ وغیرہ میں منتقل ہوا... حسن بصری مولا کے روحانی خلیفہ تھے جن سے چشتی سلسلہ آجتک رواں ہے جبکہ قادری سلسلہ امام حسین سے چلا ہے،  اس زمانے کے معروف اولیاء اور صوفیاء معروف کرخی،  حبیب عجمی اور فضیل بن عیاض وغیرہ تھے،  حضرات شیعہ جس قادری سلسلے کے بانی اور روحِ رواں محی الدین عبدالقادر جیلانی پر لعن طعن کرتے ہیں،  قطی نامناسب اور نازیبا ہے کیونکہ خلیفہ ہارون رشید ملعون کے جس لعین زرخرید درباری او خوشامدی عالم کی جھوٹی شہادت حضرت جعفر صادق ع کی شہادت کا سبب بنی وہ ولی اللہ عبد القادر جیلانی نہیں بلکہ انکا ہم نام تھا اور" غنیتہ الطالبین" معروف کتاب انکی تصنیف نہیں بلکہ ابوحنیفہ،  جو بذات خود شیعہ علی تھے،  کے نالائق اور دشمنِ اھل بیت شاگردوں نے حکومت وقت کے اشارے پر فقہء حنفیہ تبدیل کرکے شیعوں کی نگاہ میں ابو حنیفہ کو معتوب قرار دیا اسی طرح جیلانی کے نافرمانبردار اور دشمن اھل بیت مریدوں نے جیلانی کے حبِ اھلِ بیت نقوش کو پارہ پارہ کرنے کےلئے انکے نام سے فرضی تصانیف شائع کیں اور سونے پر سہاگہ اردو مترجمین نے اپنے ذاتی عقائد ان سے منسوب کردئے جو شخص جوانی تک ہکلاتا تھا شرم سے گفتگو نہیں کرتا تھا اسے خواب میں مولا علی مقدس لعابِ دہن انکے لبوں پر لگاتے ہیں صبح کو جیلانی فصیح و بلیغ خطبے دینے لگتے ہیں اور سارے عالمِ عرب میں انکے وعظ و خطبے کی دھوم مچ جاتی ہے جو حسنی حسینی سیّد تھے جنکے والدین ولی صفت عاشقانِ اھلِ بیت تھے اور جنکی ولادت ہمارے ائّمہ کے ادوار میں نہیں بلکہ 471 ھجری میں ہوئ،  بلا جواز پروپگنڈہ،  لاعلمی،  کم فہمی،  حسد،  عداوت اور فرقہ پرستی میں مبتلا ہوکر ہم شاہِ ولایت مولا علی کے باطنی شجرے کے عنایتی سلاسل کے اولیاء،  صوفیاء اور عرفاء کا احترام نہیں کرتے جو حقیقی شیعہ ہیں اور نامساعد حالات اور انقلاباتِ زمانہ کی وجہ سے فرقوں اور مسلکوں سے بالاتر ہوکر ولایتِ علی اور عزاداریِ حسین کو مرکز و محور بناکر،  تقّیہ کرکے انسانیت کی خدمت میں مصروف رہے،  ایران و عراق جو تصّوف کے مراکز تھے وہاں حکومتوں نے جعلی،  ڈھونگی،  نمائشی،  زر،  جاہ،  منصب اور دنیا پرست نام نہاد پیروں اور مریدوں کی اسلام سے دوری اور بے راہ روی کا خوب فائدہ اٹھایا اور شیعیت کو ان درپردہ محبانِ اھلِ بیت شیعوں کو دور کرادیا جو معصومین کے باطنی،  روحانی اور عرفانی کمالات کے مظہر تھے.... مولا علی نے شیعوں کی جو صفات اور خصوصیات بیان فرمائ ہیں ان پر کون کھرا اتر رہا ہے؟  شریعتی شیعہ یا معرفتی شیعہ؟ شریعتی اور ظاہری فرقوں اور مسلکوں کے پیروکار اور انکے نام نہاد اور نمائشی علماء نفرت انگیزی میں مصروف ہیں جبکہحقیقی اور دنیا سے دور آخرت سے قریب خداپرست اور عاشقانِ اھلِ بیت روحانی،  باطنی اور عرفانی عبادت اور اطاعت کے ذریعے اللہ،  پنجتن پاک،  معصومین اور صالحین کر رضا اور خوشنودی میں مصروفِ عمل ہیں..... نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment