Saturday 4 March 2017

وسیلہء نجات

سِرِ وحدت،  فخرِ انبیاء و مرسلین،  رحمتہ العالمین،  سرورِ کائنات،،  محسن انسانیت،  شافعِ محشر حضرت محمد مصطفیٰ مرتضیٰ مجتبیٰ صلہ اللہ علیہ و آلہ وسلم اور آلِ محمّد کی سنّت،  سیرت اور شریعت پر عمل،  اطاعت،  اتباع اور پیروی ہی دین اسلام ہے،  محمد و آلِ محمد پر درود پڑھے بغیر نماز باطل ہوجاتی ہے تو انکی پیروی کے بغیر مسلمان محمدی کیونکر رہ سکتا ہے،  ہمارے فاضل دوست پروفیسر اشفاق خان صاحب کا عقیدہ بجا ہے کہ حضور کے زمانے میں صرف صحابہ کرام تھے کوئ مسلک یا فرقہ نہیں تو کیا شریعت،  سیرت،  سنّت اور فقہِ محمّدی براہ راست ہم تک پہونچی ہیں جبکہ قرآن حکیم میں وسیلے کی تلقین ہے،  اسی وسیلے کے نتیجے میں اھلِ بیت،  آلِ محمد،  اصحاب،  تابعین،  تبع تابعین،  فقہاء،  مفّسرین،  محدّثین ، اولیاء،  عرفاء اور صوفیاء کے توسط سے آجتک دین امتِ مسلمہ تک پہونچا... امتِ مسلمہ میں چھہ مصّلے اور فقہیں رائج ہیں جعفری،  حنفی،  مالکی،  شافعی،  حنبلی اور وھابی یا نجدی ...ان میں سے فقہ جعفری اھل تشیع، فقہ نجدی وہابیوں،فقہ حنفی،  مالکی،  شافعی اور حنبلی اھلِ سنّت سے منسوب ہیں
اھل سنت کے چار مصّلے جداگانہ اور مختلف ہیں،  وہابیوں کی فقہ انتہا پسندی اور شدّت پسندی پر مشتمل ہے صرف فقہ جعفریہ ایسی فقہ ہے جسکا تعلق خالصتاً محمد و آلِ محمّد سے ہے اسیلئے وہاں بارہ ائمّہ کے بارہ مصّلے اور بارہ فقہیں نہیں ہیں دراصل فقہ جعفری امام جعفر صادق سے اسلئے منسوب ہے کہ قید خانہ میں انہیں فقہء محمدی ترتیب دینے کا موقع میّسر ہوا،  انہوں نے فقہ جعفری کی تشریح و توضیح کرتے ہوئے فرمایا کہ حضور کی متفّقہ حدیث مقدّس ہے کہ کہ چہاردہ منتخبِ الہیٰ معصومین میں پہلا بھی محمد،  اوسط بھی محمد،  آخر بھی محمد اور ہم کل کے کل محمد ہیں یعنی صفاتی طور پر اھلِ بیت اور آلِ محمد اپنے اپنے زمانے کے محمد ہیں لہزٰا فقہء جعفری دراصل فقہء محمدی ہے اسیلئے بارہ ائمّہ اطہار نے اسی سنّت،  سیرت اور عبادت کا اعادہ کیا جو حضور صلعم نے قولاً فعلاً عملاً احوالاً امتِِ مسلمہ کو تلقین کی تھیں اور فقہء محمدی کے مسائل فقہ محمدی کے ہیں اور وہاں مصلّیٰ اور فقہ ایک ہی ہے چودہ یا بارہ نہیں... اب یہ فیصلہ امتِ مسلمہ کے دیگر مسالک اور فرقوں کو کرنا ہے کہ جن پر درود بھیجے بغیر نماز قبول نہیں ہوتی انکی فقہ پر عمل کریں جہاں ساری شریعت،  سنّت اور سیرت حضور صلعم کی ہے یا امام جعفر صادق علیہ السلام کے شاگردوں سے لیں جہاں قیاس کی بنیاد پر فقہیں وضع کی گئ ہیں،  عقل و خرد متقاضی ہے کہ اگر محمد و آلِ محمد کی فضیلت،  اہمیت و افادیت ثابت ہے تو فقہء جعفری کو فقہء محمّدی مان کر اس پر عمل درآمد کرکے حالات کے پیدا کردہ سلاطین کے پرورش کردہ اور مفاد پرستانہ اشاعت کردہ فقہوں کے اختلافات کو ختم کرکے محبّت،  اتحاد و اخّوت کی راہ پر گامزن ہوجائیں کیونکہ کوئ غیر مسلم قبولِ اسلام کے معاملے میں کشمکش کا شکار ہوجاتا ہے کہ چھہ مصلّوں اور فقہوں میں72 فرقے ہیں کس کو اختیار کرکے کلمہ پڑھک مسلمان ہو اسیلئے اگر امّتِ مسلمہ غیر معصومین کی فقہوں کے بجائے فقہء جعفری یا محمّدی پر اتفاق کرلے تو ساری مروّجہ فقہیں خود بخود ختم ہوجائیں گی مسالک اور فرقے ختم ہوجائیں گے اور صرف شریعت،  سنّت ، سیرت اور فقہء محمّدی قیامت تک مشعلِ راہ و نجات ہوگی
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ غیر معصومہن کی جگہ ہمیں اللہ کے منتخبہ اور نامزد کردہ معصومین کے ذریعے نجات حاصل ہو اور قرآن پاک کتاب اللہ اور اھلِ بیت عترت معلّمان کتاب کو ثقلین قرار دیکر ہم محبّت،  اتحاد اور اخّوت کے حقیقی علمبردار بن جائیں اور شیعہ،  سنّ،  وہابی،اھلِ حدیث،  سلفی،  دیو بندی،  بریلوی،داؤدی،  اسماعیلی،  چشتی،  قادری،  نقشبندی وغیرہ کے بجائے خود کو صرف اور صرف محمّدی کہلاکر دنیا اور آخرت میں اللہ اور رسول کی رضا اور خوشنودی کے مستحق قرار پائیں.... آمین.... نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment