Sunday 5 March 2017

مسلسل خلقت انسانی اور معرفت وجودی

ایت اللہ خمینی صاحب کا احترام بحیثیت مرجع اور ایرانی انقلاب کے بانی اور شیعیت کے ظاہری پیشوا و شرعی مرشد سر آنکھوں پر میں انہیں نہ امام مانتا ہوں نہ لکھتا ہوں نہ ایرانی لتریچر اور سرکاری دستاویزات میں امام پڈھتا ہوں،  بہہرحال،  ہمارے بعض نادان ذاکرین اور علماء محض واہ واہ کی خاطر علی کا تقابل غیر معصومین سے کرکے سمجھتے ہیں کہ مولا خوش ہوتے ہیں جبکہ مولا کو شدید ذہنی،  قلبی اور روحانی اذیت ہوتی ہے جب عرش کو فرش پر لایا جاءے-اللہ نے چہاردہ منتخب معصومین کے بعد دوسرے درجے کے معصومین میں عباس،  زینب،  علی اکبر،  علی اصغر،  قاسم،  عون و محمد، مسلم،  عقیل،  جعفر طیار،ام کلثوم،  ام فروا،  ام رباب،  سکینہ وغیرہ کو نامزد کیا ہے- میرا عرفانی عقیدہ ہے کہ ابراہیم کے بیتے اسحاق کی نسل میں عیسی تک انبیاء آءے تو دوسرے بیتے اسماعیل کی نسل ایک طویل عرصے تک ہادیوں کے بغیر کیسے رہی تو حضور کے آبا و اجداد ہاشم،  عبدالمطلب،  عبداللہ اور ابوطالب کو اپنے دور کے انبیاء تسلیم کرنے کی جرات نہیں تو کم از کم صالحین،  محسنین،  مخلصین،  عارفین اور صدیقین تو ماننا ہی چاہیےء
اللہ اسم ہے جو ذات قدیم اور صفات قدیم کا مرکب ہے،  وہ کچھ نہیں اور سب کچھ ہے،  رب،  خالق،  پروردگار،  معبود،  موجود،  مقصود سب اسماء ہیں،  وہ لامحدود،  لا مکان و لازمان ہے،  ہماری قوت پرواز اس تک پہونچنے سے قاصر ہے،  وہ وحدھو لاشریک تھا اسنے چاہا کہ پہچانا جاءوں جو دراصل چھپا ہوا خزانہ تھا،  اسنے بحیثیت خالق اپنے ہی نور ازل و قدیم سے محمد کا نور خلق کیا- اب اپنی جگہ دونوں عاشق و معشوق لاشریک،  وحدت کو خطرے میں دیکھ کر خالق نے بلافصل محمد کے نور سے یکساں و مساوی علی کا نور خلق کرکے اپنی وحدانیت،  احدیت،  واحدیت اور صمدیت کو بچالیا اور محمد اور علی  کے انوار سے بارہ انوار مزید خلق کرکے چودہ معصومین کو افضلیت کا تاجدار قرار دیا- گویا اللہ کو اگر آفتاب سے تشبیہ دی جاءے تو اسکی ضیاءیں،  شعاءیں اور کرنیں چہاردہ معصومین کے انوار ہیں اور اگر ایک ظرف سے ایک گلاس شربت نکال لیا جاءے تو ظرف گلاس میں شربت ہی ہوگا تو جب خالق نے اپنی خلاقیت کے نور سے چودہ انوار خلق کیے تو ایک میں چودہ ضم ہوگءے تو خالق نے چودہ کو --------؟؟؟ 
اب آءیے معرفت وجودی کی طرف کیونکہ تمہید ضروری تھی- مولاعلی کی سب سے بڈی فضیلت میری نگاہ میں یہ ہے کہ وجود علوی نے تصور توحید کا تحفظکیا اور شب ھجرت بستر رسول پر گہری نیند سوکر نصیریوں کے خدا نے نصیریوں اور فنا فی العلی کے موام پر فایز ہونے والے عارفوں اور صوفیوں کو باور کرایا کہ علی ایک رات سویا ہے جبکہ اللہ کو نہ اونگھ آتی ہے نہ ہی نیند- علی کو اللہ نے اپنے گھر کعبہ میں پیدا کرکے امام مہیا کردیا جبکہ ایک لاکھ 24 ہزار انبیاء کو یہ سعادت نصیب نہیں ہوءی،دولہا اللہ کے گھر کا دولہن رسول کی بیتی،  عقد عرش پر پہلے ہوا فرش پر بعد میں،  علی کےلیے اللہ نے آسمان سے بدست جبراءیل ذوالفقار بھیجی اور اپنی صفات کا مظہر بنایا اور معراج میں علی کو میزبانی کا شرف دیکر وجہ اللہ،  لسان اللہ،  ید اللہ،  نفس اللہ مشیت اللہ ، نور اللہ اور جسم اللہ ذاتی نہیں صفاتی بنایا
اللہ نے انسان کے وجود میں ساری کائنات کو ضم کردیا ہے- جس طرح شریعت اور ظاہری میں پنجتن پاک،  بارہ امام اور چہاردہ معصومین ہیں اسی طرح معرفت میں بھی پنجتن،  بارہ امام اور چودہ معصوم ودیعت کیے گءے ہیں - پنجتن وجود یعنی ممکن الوجود،  واجب الوجود،  ممتنع الوجود،  عارف الوجود اور وحدت الوجود-- مقامات: ناسوت،  ملکوت،  جبروت،  لاھوت اور ھاھوت-- منازل: عرش الہی،  سدرتہ المنتہاء،  آبادنا،  نصیرا اور محمودہ-- دربان: جبریل،  عزرایل،  اسرافیل،  میکایل اور عزازیل-- عناصر وجودی:  باد،  آب،آتش،  خاک اور روح-- نفس: امارہ،  لوامہ،  ملحمہ،  مطمءنہ اور رحمانیہ-- روح: جماداتی،  نباتاتی،  حیوانی،  بشری اور  رحمانی-- دین: شریعت،  طریقت،  حقیقت،  معرفت اور وحدت-- علم: علم الیقین،  عین الیقین،  حق الیقین، غیب الیقین اور ھوالیقین
چہاردہ معصومین وجودی-- نور محمدی اور روح فاطمی+ بارہ امام
بارہ امام وجودی-- پانچ عناصر ذات کے: باد،آب، آتش، خاک،  روح ازلی-- سات عناصر صفت کے: حءی،ارادہ، قادر،علیم،  کلیم،  سمیع اور بصیر
شریعت اور کاءینات کے چہاردہ معصومین اور بارہ امام-- محمد،  فاطمہ،علی،  حسن،  حسین،  زین العابدین،  باقر،  جعفر صادق،  موسی کاظم،  علی رضا،  تقی،  نقی،  عسکری،  مہدی علیہ السلام
جو لوگ پنجتن،  بارہ امام اور چہاردہ معصوم پر ایمان اور عقیدہ نہیں رکھیں گے وہ اپنے وجودی چہاردہ معصومین کی معرفت کبھی حاصل نہیں کرسکیں گے اسیلیے مولا علی نے فرمایا ہے" من عرفہ ربہہ فقد عرفہ ربہہ"-- مولا علی نے اپنے عرفانی،  روحانی حطبے میں تلقین کی ہے" جو ذکر خفی میں مشغول ہے بس وہی زندہ ہے اور جو ذکر خفی سے غافل ہے وہ مردہ ہے"-- کیونکہ صوت سرمدی" ھو" ہے گویا کہ سب کچھ " ھو" ہے اسیلیے قرآن میں معرفت کے بغیر انسانوں کو مردہ،  بہرا گونگا اور چلتی پھرتی لاشیں اور جنازے سے تعبیر کیا ہے شریعت کے علماءے ظاہر تو بےشک جنت جانے کا راستہ بتاتے ہیں مگر روحانی،  باطنی اور عرفانی رہبر،  مرشد اور اولیاء اللہ جو شاہ ولایت مولا علی کے غلاموں کے غلام اور امام عصر کی غیبت کبری میں امام کی عرفانی نیابت کررہے ہیں  اورر "یاد صنم،  دید صنم،  نداءے صنم اور رضاءے صنم" کی پاسداری کررہے ہیں اور ذکر خفی سے آشنا کراکے مطلوب حقیقی سے شناساءی کرارہے ہیں-- اس علم لدنی،  علم معرفت اور علم باطن سے ہمیں محروم کرادیا گیا ہے فرقوں،  مسلکوں اور گروہوں کی ضد،  حسد اور تعصب میں جبکہ معراج سے واپسی پر یہ علم معرفت حضور نے مولا علی کو سونپ کر انہیں شاہ ولایت کے عچمظیمالمرتبت درجے پر فایز کیا تھا اورآیت اللہ خمینی صاحب نے تصوف پر ایک جامع اور کارآمد کتاب کی تصنیف کرکے اسکی افادیت کا تذکرہ کیا اور موجودہ ایرانی پیشوا آیت اللہ خامینہ ای صاحب نے چند سال قبل تہران میں ایک بین الاقوامی تصوف کانفرنس میں اعتراف کیا تھا کہ تصوف و معرفت ہمارا بیش بہا اور قیمتی اثاثہ اور سرمایہ تھا جسے نام نہاد اور خود ساختہ ولیوں،  صوفیوں اور عارفوں کی غلط روش،  غیر اسلامی عقاءد،  سوداگری اور گمراہی سے نقصان پہونچا،  خود اءمہ طاہرین نے جعلی صوفیوں اور ، عارفوں اور مرشدوں کی مذمت کی تھی،  آیت اللہ خامینہ ای نت اعتراف کیا کہ آج ہم وحدت الوجود اور وحدت الشہود جیسی نعمتوں سے محروم ہوگئے جعلی اور ڈھونگی پیری مریدی کی وجہ سے جس طرح اج جعلی مسلمانوں کی وجہ سے اسلام ہر طرف بدنام ہورہا ہے اس طرح تصوف و معرفت کو جعلی پیروں اور مریدوں نے بدنام کررکھا ہے- علم تصوف اور معرفت باطن میں صراط مستقیم ہے مولا علی شاہ ولایت ہیں- بیشک اللہ ولی،  محمد ولی اور علی ولی ہیں شاہ ولایت کی رعایا یہ عنایتی اولیاء اللہ مثلا خواجہ حسن بصری اور کمیل بن زید-- مولا علی کے کے عرفانی،  باطنی اور روحانی خلفاء حسنین علیہ السلام کے علاوہ اور چودہ خانوادوں کے اولیاء اللہ معروف کرخی،  فضیل بن عیاض،  سری سقطی،  اویس قرنی، جنید بغدادی،  با یزید بسطامی،  ابوبکر شبلی،  محی الدین عبدالقادر گیلانی--- ولادت 471 ھجری جو حضرت امام جعفر صادق اور امام موسی کاظم علیہ السلا کے عہد کے 250 برسوں کے بعد تولد ہوءے اور ایک زرخرید جعلی اور ظاہری درباری خوشامدی عالم عبدالقادر جیلانی کی شہ پر خلیفہء وقت ہمارے امام کی شہادت کا سبب بنا اور جسکے دھوکے میں ہم شیعہ ایک ولی اللہ پر لعن طعن کرتے ہیں،  ہمیں لازم ہے کہ اپنے مراجع،  مجتہدین،  علماء اور ذاکرین سے مطالبہ کریں کہ وہ حقایق پر سے پردہ اتھاءیں اور اھل تشیع،  اھل سنت اور اھل طریقت کا ایک متحدہ محاذ قایم کرکے مشرکین،  کافرین،  منافقین اور وہابیت کے خلاف صف آرا ہوجاءیں-- آج ساری  وہابیت کا نعرہ ہے کہ صرف اللہ کو مانو،اھل حدیث کہتے ہیں کہ بس اللہ و رسول کو مانو،  اھل سنت کہتے ہین بس خلفاء راشدین ابوبکر،  عمر،  عثمان اور علی کے علاوہ پنجتن پاک اور اءمہ اربعہ-- ابو حنیفہ،  مالک،  شافعی اور حنبل کو مانو،  اہل تشیع کہتے ہیں کہ ہم بس چہاردہ معصومین کو مانیں گے اولیاء اللہ کو نہیں-- معصومین اتنے طاہر ہیں بقول آیت تطہیر کہ ہم گنہگار،  خطاکار،  حقیر،  کمترین اور ناچیز براہ راست رساءی ممکن نہیں اور اولیاء اللہ و عرفاء اپنی عبادتوں،  ریاضتوں،  نفس کشی اور خداپرستی کی وجہ سے پنجتن پاک کو اپنا مرکز و محور مان کر،  من کنت مولی و فہزا علی مولا کا نعرہ لگاکر،  تصفیہء قلب و تزکیہء نفس کرکے یاد الہی میں محو ہوکر گناہان کبیرہ و صغیرہ سے بچ کر اللہ اور چہاردہ معصومین سے قربت رکھتے ہیں وہی ہمارے اور چہاردہ معصومین کے درمیان وسیلہ و زینہ بنکر معرفت الہی اور چہاردہ معصومین کی قربت کا باعث بن سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ آج ساری دنیا میں اسلام کو ان ہی کی اخلاقی،  عرفانی اور انسانی تعلیمات کی بدولت فروغ حاصل ہوا ہے اور شاہ ھست حسین بادشاہ ھست حسین+ دین ھست حسین دین پناہ ھست حسین کا نعرہ خواجہ اجمیری نے لگایا اور ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسین---- آج ہمارا مشن امت مسلمہ کو حسینیت کی راہ پر گامزن کرانا ہونا چاہیے جسکے لیے  سنیوں،  شیعوں اور عارفوں یعنی اھل طریقت کا اتحاد اور باہمی محبت اور اتفاق میرے خیال میں دشمنان اسلام کی سرکوبی اور بیخ کنی کےلیے وقت کا اہم ترین تقاضا ہے- میری ناقص اور جاہلانہ تحریر اگر کسی کی ناگواری،  دلشکنی اور دل آزاری کا سبب بنی ہے تو میں قلب،  روح اور نفس کی گہراءیوں سے معزرت خواہ ہوں------ خاکسار نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment