Sunday 5 March 2017

راہِ نجات

میں نے اپنی کم علمی اور مطالعے کی محرومی کے باعث عرفانی خیرات کی روشنی میں مولا علی کے اصلی،  حقیقی اور عرفانی شیعوں کی عظمت،  فضیلت،  اہمیت اور افادیت اپنے شکستہ الفاظ میں بیان کیے تھے کہ شیعہ کی ظاہری علامت یہ. ہے کہ اسکے ہونٹ فاقہ اور پیاس سے خشک ہوں، آنکھیں غمِ حسین،  اھل بیت اور آل محمد کے مصائب میں ہمیشہ اشکبار ہوںاور شکم اندر ہو معاویہ ملعون کی طرح توند نکلی ہوئ نہ ہو اور تین باطنی،  روحانی،  نورانی اور عرفانی صفات یہ ہیں کہ مردوں کو اللہ کے حکم سے زندہ کردے، لاعلاج بیماروں کو صحت عطا کرے اور جو کہ دے فوراً ہوجائے،  لوگ کن فیکن صرف اللہ سے منسوب کرتے ہیں جبکہ یہ صفت چہاردہ معصومین،  آلِ محمد،  عارفین اور اولیاء اللہ،  عارفین اورمحبان،  عاشقان و غلامانِ علی کی ہے مثلاً سلمان فارسی،  ابوذر غفاری،  بلال،  سعید خدری،  میثم تمار،  کمیل،  قنبر وغیرہ اور معروف کرخی،  حسن بصری،  حبیب عجمی،  فضیل بن عیاض،  محی الدین عبدالقادر جیلانی، معین الدین چشتی،  شیخ علی ہجویری،  مولانا روم،  شمس تبریز، شہاب الدین سہروردی،  سری سقطی،  جنید بغدادی، نظام الدین بدایونی،  اشرف جہانگیر سمنانی،  احمد علی ھمدانی شاہِ ہمدان،  شرف الدین یحیٰ منیری،  جلال الدین تبریزی اور وارث علی شاہ الحسینی الموسوی وغیرہ کی ہے جنکا اور انکے آبا و اجداد کا نسبی یا روحانی تعلق آلِ محمد سے تھا اور یہ سارے عرفاء دراصل شیعہ تھے مگر نامساعد حالات اور انقلاباتِ زمانہ کے باعث تقّیہ کرکے اپنی ظاہری اور عرفانی عبادت کے ساتھ ساتھ فقہی اور مسالکی اور مذہبی تفریق سے بالاتر ہوکر محبت،  اتحاد اور اخّوت کے جذبے سے سرشار ہوکر خدمتِ خلق میں مشغول ہوکر قربِ الہیٰ اور چہاردہ معصومین کی تعلیمات،  احکامات، تبلیغات،  فرمودات، ارشادات،  تلقینات اورنظریات کو پروان چڑھاتے رہے،  اوصاف حمیدہ کو اپناکر صفات رذیلہ کو ترک کرکے تصفیہء قلب اور تذکیہء نفس کو اوڑھنا بچھونا بناکر یادِ صنم،  دیدِ صنم،  نادِ صنم اور رضائے صنم میں زندگی گزارتے رہے البتہ اب شاہِ ولایت مولا علی،  ام الفقراء حضرت فاطمہ اور شہنشاہِ فقراء حضرت حسین سے دور ہوکر یہ نام نہاد اور خود ساختہ جعلی ڈھونگی اور دنیا،  جاہ،  منصب،  نفس پرست اولیاء،  صوفیاء اور عرفاء سوداگری اور بازیگری کی روش اختیار کئے ہیں ورنہ کیا وجہ ہے کہ اس قدر کثیر تعداد میں مراجع،  آیات اللہ،  مجتہدین،  ظاہری،  باطنی،روحانی اور عرفانی علماء کی موجودگی میں 313 صالحین منظرِ عام پر نہیں کہ ناصرانِ امامِ زمانہ ہوں اور امامِ عصر کو غیبتِ کبریٰ سے نکل کر ظہور فرمانے کی دعوت دیکر دنیا کو ظلم و ستم سے پاک کرائیں... افسوس صد افسوس کہ کڑوروں شیعہ دن رات امامِ عصر کے جلد ظہور کی دعائیں کرتے ہیں مگر عقائد،  اعمال و احوال حمیدہ سے غافل ہیں.... کاش ہم صحیح معنوں میں محمدی، علوی،  حسینی ، مولائ اور کربلائ کہلاسکیں.... آمین.... نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment