Sunday 5 March 2017

معرفتِ سورہ فاتحہ

.........................................................................
سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین اجمیری نے سورہ فاتحہ کی برکات کے بارے میں فرمایا کہ حاجات پوری ہونے کے لئے سورہ فاتحہ کثرت سے پڑھما چاہئے،  حضور صلعم نے فرمایا ہے جس کسی کو کوئ مشکل پیش آئے وہ سورہ فاتحہ کو اس طرح پڑھا کرے کہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کی آخری. میم کو الحمد اللہ رب العالمین سے ملادے یعنی رحیم کی میم کو الحمد کے وصل کے ساتھ پڑھے اور آخر میں ہر تین مرتبہ آمین کہے اللہ پاک اسکی مشکل آسان کردیں گے
حضور صلعم نے ایک دفعہ صحابہ کو بتایا کہ ایک دن جبریل میرے پاس آئے اور کہا یا رسول اللہ خدا فرماتا ہے کہ میں نے ایک سورہ آپ پر ایسی نازل کی ہے کہ اگر توریت میں ہوتی تو بنی اسرائیل سے کوئ یہودی نہ ہوتا اگر زبور میں ہوتی تو کوئ داؤد علیہ السلام کی امت سے ترسا نہ ہوتا اگر انجیل میں ہوتی تو کوئ شخص عیسٰی علیہ السلام کی امت سے ترسا نہ ہوتا- یہ سورہ قرآن مجید میں اسیلئے نازل کی گئ ہے کہ اسکی برکت سے آپکی امت قیامت کے دن خداوند کریم کے سامنے سرخرو ہو- اس سورہ کی یہ عظمت ہے کہ اگر تمام روئے زمین کے دریاؤں کا پانی روشنائ بن جائے اور تمام روئے زمین کے درختوں کے قلم بنائے جائیں تو بھی اس سورہ کی تلاوت کی برکات لکھی نہیں جا سکتی ہیں- اسکے بعد خواجہ صاحب نے مزید فرمایا کہ سورہ فاتحہ تمام امراض کی دوا ہے جو شخص کسی بھی موذی مرض میں مبتلا ہو اگر سورہ فاتحہ کی سنّتوں اور فرضوں کے درمیان بسم اللہ کے ساتھ سورہ فاتحہ 41 بار پڑھ کر اس پر دم کیا جائے تو اللہ پاک اس بیمار کو شفا دے گا- حضور صلعم نے فرمایا کہ الفاتحہ شفاء من کّل داءٍ یعنی سورہ فاتحہ ہر درد کو شفا بخشتی ہے-
 خواجہ نے یہ حکایت بیان کی کہ ایک دفعہ خلیفہ ہارون رشید کسی موذی مرض میں مبتلا ہوگیا اور دوسال پریشان رہا،  خواجہ فضیل بن عیاض کو اسکی درخواست پر رحم آگیا اور آپ نے اپنا دستِ مبارک اسکے جسم پر رکھا اور 41 بار سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا اسی وقت خلیفہ کو شفا مل گئ- خواجہ صاحب نے پرہیز بتایا کہ. بدعقیدگی اور بے یقینی سے ہر حال میں گریز لازم ہے- ہر کام میں اخلاص اور عقیدہ میں درستی ہونی چاہئے- ایک دفعہ حضرت مولا علی علیہ السلام نے ایک بیمار پر سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا اسے مکمل شفا ہوگئ اسکا ایک واقفکار اسکی عیادت کےلئے آیا اور حیران ہوکر پوچھا کہ تم اتنی جلدی کیسے شفایاب ہوگئے اس شخص نے احوال سنایا مگر وہ واقفکار بدعقیگی اور بےیقینی کا شکار تھا اللہ کی قدعت کہ اسے فوراً یہ بیماری لاحق ہوگئ اور بدعقیدگی کی وجہ سے مرگیا- یہ تھی مولا علی سے بدعقیدگی کا نتیجہ- 
  قرآن پاک کا نچوڑ یا مغز،  محور و منبع سورہ فاتحہ ہے- اللہ پاک نے قرآن حکیم کی تمام سورتوں کا ایک ایک نام مقرر کیا ہے مگر سورہ فاتحہ کے سات نام رکھے ہیں1- فاتحہ الکتاب2- سبع المثانی3- اُّم الکتاب4- اّم القرآن5- سورہ مغفرت6- سورہ رحمت7- سورہء الثانیہ یا سورہء کنز
اس سورہ میں سات حروف نہیں آئے ہیں یعنی ث،  ج،  ز،  ش، ظ،  ف اور خ
معروف واقعہ ہے کہ ایک بار نماز مغربین کے بعد مولا علی کے ذہین اور ذی شعور شاگرد عبداللہ ابن عباس نے مولائے کائنات و قرآن ناطق مولا علی سے سورہ فاتحہ کی تفسیر دریافت کی اور مولا نے پہلی آیت بسم اللہ الرحمٰن الرحیم سے تفسیر شروع کی تو فجر کی اذان ہوگئ اور بسم اللہ کی تفسیر نامکمل رہی اس پر مولا علی نے ابن عباس سے فرمایا کہ اگر میں سورہ فاتحہ کی تفسیر بیان کروں تو 70 اونٹوں پر اسکا بار نہ اٹھایا جاسکے گا- ابن عباس اتنا سمجھ لو جو کچھ پورے قرآن میں ہے ہو سب سورہ فاتحہ میں ہے اور جو کچھ سورہ فاتحہ میں ہے وہ سب کچھ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم میں ہے اور جو کچھ بسم اللہ الرحٰمن الرحیم میں ہے وہ سب کچھ بسم اللہ میں اور جو کچھ بسم اللہ میں ہے وہ سب کچھ بائے بسم اللہ میں ہے اور جو کچھ بائے بسم اللہ میں ہے وہ سب کچھ ب میں ہے اور ب کا نقطہ میں ہوں اور پورا کا پورا قرآن سمٹ کر نقطے میں آگیا جو ذاتِ علی ہے..... یہ معرفتِ سورہء فاتحہ ہے جو سِّرِ وحدت ہے اور سوائے عاشقان اور غلامانِ علی جو اولیاء،  صوفیاء،  اصفیاء اور عرفاء ہیں علمائے ظاہر اور علمائے شریعت سورہء فاتحہ کے اسرار و رموز سے واقف نہیں ہوسکتے. کیونکہ وہ طریقت،  معرفت،  حقیقت اور وحدت کے بحر بیکراں میں غوطہ زن ہونا گمراہی تصّور کرتے ہیں.... سیّد المشائخ سلطان الہند حضرت خواجہ معین الدین چشتی نے سورہ فاتحہ کی جو معرفت حاصل کرکے اسکے فیوض و برکات و مناقب بیان فرمائے ہیں وہ تشنگانِ معرفت کی خدمت میں پیش ہیں کیونکہ شہنشاہِ معرفت مولا علی اورآلِ محمد کے عرفان کا کوئ بھی احاطہ کرنے سے قاصر ہیں انکے غلاموں کے غلاموں کا عطائ عرفان ہی ہمارے لئے چراغِ راہ ہے بشرطیکہ ہم اھلِ معرفت اور اھلِ تصّوف کو عاشقان و غلامانِ پنجتن پاک و آلِ محمد تسلیم کریں اور شریعت،  طریقت،  حقیقت،  معرفت اور وحدت سے آشنائ کو منزل مقصود گردانتے ہوئے رضائے الٰہی کی جستجو کو نصب العین سمجھکر اپنی دنیا اور آخرت سنوارنے چاہیں 
1-"ث" پہلا حرف ثبور کا ہے جسکے معنی ہلاکت کے ہیں اس سورت کا پڑھنے والا ثبور یعنی ہلاکت سے محفوظ رہے گا
2-" ج" پہلا حف جہنم کا ہے اس سورت کا پڑھنے والا جہنم سے محفوظ رہے گا
3-"ز" پہلا حرف زقوم کا ہے اس سورت کا پڑھنے والازقوم یعنی تھوہر سے کچھ سروکار نہ ہوگا
4-" ش" پہلا حرف شقاوت کا ہے اس سورت کے پڑھنے والا شقاوت سے پاک رہے گا
5-" ظ" پہلا حرف ظلمت کا ہے اس سورت کا پڑھنے والا ظلمت میں نہیں پڑے گا
6-" ف" کا پہلا حرف فراق کا ہے اس سورت کا پڑھنے والا فراق کے مصائب سے محفوظ رہے گا
7-" خ" کا پہلا حرف خواری کا ہے اس سورت کا پڑھنے والا خواری. سے محفوظ رہے گا
خواجہ صاحب نے پھر فرمایا کہ امام ناصر بستی کا قول ہے کہ اس سورت میں سات آیات ہیں اور انسان کے جسم میں بھی سات بڑے اعضاء ہیں اس سورت کے بکثرت پڑھنے والے کے ساتوں اعضاء کو اللہ نارِ جہنم سے بچائے گا- اھلِ سلوک کا قول ہے کہ سورہ فاتحہ میں124 حروف ہیں اور ایک لاکھ 24 ہزار انبیاء گزرے ہیں گویا کہ ہر حرف کےلئے ایک ہزار پیغمبروں کا ثواب رکھا گیا ہے- جو اسکے پڑھنے. والوں کو ملے گا- پھر فرمایا کہ الحمد میں پانچ حروف ہیں اور اللہ نے پانچ وقت کی نماز فرض کی ہے پس جو بندہ ان پانچ حروف کو پڑھتا ہے اس سے جو نقصان پانچ نمازوں میں واقع ہوگا اللہ تلاوتِ الحمد کی بدولت اسکا نقصان معاف فرمائے گا-  للّہ کے تین حروف ہیں تین کو پانچ میں ملائیں تو آٹھ بنتے ہیں لہٰذا اللہ پاک اسکے پڑھنے والے کےلئے بہشت کے آٹھوں دروازے کھول دینگے کہ جس دروازے سے چاہے بہشت میں داخل ہو-" رّب العالمین "میں دس حروف ہیں،  دس میں آٹھ ملائیں تو اٹّھارہ بنتے ہیں- اللہ پاک نے 18 ہزار عالم پیدا کئے ہیں- اسکا پڑھنے والا 18 ہزار عالم کا ثواب پاتا ہے- " الرحٰمن" میں چھ حروف ہیں- 18 میں6 ملائیں تو24 بنتے ہیں رات دن کے 24 گھنٹے ہیں تو ان حروف کو پڑھنے والا رات دن میں گناہوں سے اس طرح پاک ہوجائے گا گویا شکمِ مادر سے آج پیدا ہواہے-" الرحیم" کے 6 حروف ہیں 24 میں6 ملائیں تو 30 بنتے ہیں- پل صراط کی مسافت 30 ہزار برس کی ہے سورہ فاتحہ کا پڑھنے والا یہ طویل مسافت برق رفتاری سے طے کرجائیگا-" مالک یوم الدین" میں 12 حروف ہیں30 میں12 ملانے سے 42 نبتے ہیں اور سال کے12 مہینے اور ہر ماہ کے 30 دن ہوتے ہیں اسکے پڑھنے سے 12 ماہ کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں-" ایّاک نعبُد میں8 حروف ہیں اگر42 میں8 جمع کئے جائیں تو50 بنتے ہیں- قیامت کا دن 50 ہزار برس کا ہوگا- ان حروف کو پڑھنے والے کے ساتھ قیامت کے دن صدیقوں کا سا معاملہ کیا جائیگا-" و ایّاک نستعین" میں11 حروف ہیں 11 کو50 میں ملائیں تو61 بنتے ہیں جوشخص اسے پڑھے گا اسے زمین اور آسمان کے61 دریاؤں کے قطروں جتنا ثواب ملے گا اور اسی قدر قطرات کے برابر اسکے نامہءاعمال سے بدی دھو ڈالی جائیگی-"اھدنا الصراط المستقیم" میں 19 حروف ہیں اگر 19 کو61 میں جمع کردیں گے تو 80 ہونگے اور شراب پینے کی سزا 80 درّے مقرر ہے- ان حروف کا پڑھنے والا اس سزا سے اس طرح محفوظ رہے گا کہ اللہ اسے ہر حال میں شراب نوشی سے بچائے گا-" صراط الذین انعمتُ علیھم غیر المغضوب علیہم ولاالضّالین" میں 44 حروف ہیں اگر 44 کو 80 میں ملایا جائے تو124 بنتے ہیں اللہ نے ایک لاکھ 24 ہزار انبیآء کے برابر ثواب عطا کیا ہے اللہ اسے بخش دیگا- اسکے بعد خواجہ غریب نواز نے فرمایا

وہ اپنے مرشد خواجہ عثمان ہارونی کے ساتھ سفر پر تھے راہ میں دریائے دجلہ آگیا جہاں کوئ کشتی دستیاب نہیں تھی میری پریشانی دیکھ کر مرشدِ کامل نے فرمایا کہ ایک ساعت کےلئے آنکھیں بند رکھو اور میرا ہاتھ تھام لیا اور پھر فرمایا کہ آنکھیں کھولو میری حیرت کی انتہا نہ رہی کہ ہم لوگ دریا کے دوسرے کنارے موجود تھے چشم زدن میں- مرشد نے کہا کہ تعجب نہ کرو کیونکہ پانچ مرتبہ صدقِ دل سے سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کرنے سے ساری مشکلیں آسان ہوجاتی ہیں اور اللہ پاک کی رحمت شاملِ حال ہوجاتی ہے-..... نظام الحسینی








No comments:

Post a Comment