Sunday 5 March 2017

معرفت مولا علی کی نظر میں

چونکہ معرفتِ الٰہی،  معرفتِ چہاردہ معصومین،  معرفتِ آلِ محمد،  معرفتِ اصحابِ صالحین،  معرفتِ غلامانِ شاہِ ولایت یعنی اولیاء،  عرفاء اور صوفیاء میری زندگی کا نصب العین ہے اور ولایتِ علی اور آلِ محمد اور عزاداریءحسین زندگی کا مقصد اور ایمان اور علم لدّنی مرکزاور محورِ حیات ہے اور آخری سانس تک انسانوں باالخصوص مسلمانوں کو پنجتنی،  محمدی،  علوی اور حسینی دیکھنے کی تمّنا کے ساتھ ساتھ نفرت،  عداوت اور کدورت کی جگہ محبت،اتحاد اور انسانیت کی ترویج و اشاعت کا عزم ، حوصلہ اور ولولہ اوڑھنا بچھونا ہے اسلئے اھل علم وذوق کو میرا مشورہ ہے کہ علمِ شریعت یعنی علم الیقین کے ساتھ ساتھ عین الیقین،  حق الیقین،  غیب الیقین اور ھو الیقین کی جستجو کریں کیونکہ شریعت کے ساتھ جب تک خلقتِ بشری و وجودی کی معرفت نہیں ہوگی حیاتِ انسانی تشنہ و نامکمل رہے گی کیونکہ اللہ ظاہر و باطن دونوں ہے اور شریعت و معرفت اور ظاہر و باطن لازم و ملزوم ہیں اسیلئے مالا علی کے دینی و شرعی خطبات کےلئے " نہج البلاغہ" اور باطنی اور عرفانی خطبات کےلئے" نہج الاسرار" کا بغور مطالعہ فرمائیں اور مولا علی کے فرمودات،  ارشادات،  اقوال اور کلمات کےلئے" تجّلیاتِ حکمت" کا عمیق مطالعہ کریں اور کوشش کریں کہ آپکی زندگی شرعی و عرفانی خزانوں سے مالامال رہے کیونکہ ہم کوئ عالم،  مرجع،  مجتہد تو اس عمر میں ہو نہیں سکتے اور نہ ہی دینی ، شرعی اور فقہی علوم پر عبور حاصل کرسکتے ہیں لہٰذا مختصر و جامع علومِ دین کو مولا علی نے  ان کلمات میں سمیٹ لیا ہے بس ضرورت اس بات کی ہے ہم قرآنِ ناطق کی سنت و سیرت و کردار کے ساتھ انکے اقوال،  اعمال،  احوال اور مشاہدات کو اپنی عملی زندگی کا حصہ تصّور کرلیں.


 تجلّیاتِ حکمت مولائے کائنات کی مستند کتب کے حوالوں کے ساتھ عربی و فار سی کی سیکڑوں کتابوں کا نچوڑ نمع عر بی متن ہے. جس میں225 مختلف موضوعات پر منتخب اقوال و کلمات شامل ہیں جن میں سے میں نے معرفت اور باطن موضوعات کا انتخاب کیا ہے
1- میں نے اللہ کو ارادوں کے ختم ہوجانے،  عہد و پیمان کے جانے اور ہمتّیں ہار جانے کے ذریعے پہچانا
2- اول دین اسکی معرفت ہے اور کمالِ معرفت اسکی تصدیق ہے
3- تمام کاموں میں سرفہرست اللہ کی معرفت ہے اور اسکا ستون اطاعتِ خدا ہے
4- جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا بلاشبہ اس نے اپنے پروردگار کو پہچان لیا
5- جو اپنے نفس کی معرفت سے عاجز رہا تو وہ اپنے پروردگار کی معرفت سے اس سے زیادہ عاجز ہوگا
6- کوئ ایسی حرکت نہیں جس کےلئے تم معرفت کے محتاج نہ ہو
7- عارف کا چہرہ ہشاش بشاش اور مسکراتا ہوا ہوتا ہے جبکہ اسکا دل خائف اور محزون ہوتا ہے
8- عارف وہ ہے جس نے نفس کو پہچان کر اسے خواہشوں کی غلامی سے آزاد کردیا اور اسے ہر شےء سے دور کردیا جو اسے اللہ سے دور کرتی ہو اور اسکی تباہی کا باعث ہو
9- معرفت دل کا نور ہے
10- علم کا ثمرہ اللہ کی معرفت ہے
11- بہت سی معرفتیں گمراہیوں کی طرف لے جاتی ہیں. 
12- معرفت کی انتہا یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو پہچان لے
13- ہر عارف خدا شناس غمزدہ ہوتا ہے
14- اھلِ معرفت سے ملاقات دلوں کی تعمیر اور قابل استفادہ حکمت ہے
15- جو برائ میں سے اچھائ نہ پہچان لے وہ چوپایا ہے
16- جو اللہ کی معرفت کے سلسلے میں ذاتی رائے اور قیاس آرائیوں پر بھروسہ کرتا ہے وہ گمراہ ہوجاتا ہے اور تمام امور اسکے لئے سخت ہوجاتے ہیں
17- جسکی معرفت صحیح ہوتی ہے اسکی ہمت و طبیعت فانی دنیا سے ہٹ جاتی ہے
18- تھوڑی سی معرفت بھی دنیا میں زہد کا باعث بن جاتی ہے
19- کسی چیز میں اس وقت تک ہرگز دلچسپی نہ لینا جب تک تم اسے پہچان نہ لو
20- اعلٰی ترین معرفت یہ ہے کہ آدمی خود کو پہچان لے اور اپنی قدر و منزلت سے واقف ہوجائے
باطن
1- جو اپنا باطن درست کرلیتا ہے اللہ اسکا ظاہر اچھا کردیتا ہے
2- خوش بختی ہے اس شخص کےلئے جو اپنے آپ کو کمتر سمجھے جسکا ذریعہء معاش پاکیزہ،  باطن صاف اور اخلاق اچھا ہو
3- اللہ تعالٰی اپنے بندوں میں جسے چاہے گا نیک نیتی اور پاک باطنی کی بناء پر داخلِ جنّت کردیں گے
4- اس دن کےلئے عمل کرو جس دن کےلئے تمام چیزوں ک ذخیرہ کیا جاتا ہے اور جس دن تمام راز آشکار ہوجائیں گے
5- تم سب اللہ کے دین کے اعتبار سے بھائ بھائ ہو تم میں صرف بدباطنی اور بری نییتیں ہی اختلاف پیدا کرتی ہیں
6- جسکا باطن اچھا ہوتا ہے وہ کسی سے نہیں ڈرتا
7- پاک باطنی درست بصیرت ہونے کی دلیل ہے
8- وزراء کی آفت بدباطنی ہے
مرتب: نظام الحسینی

No comments:

Post a Comment