Tuesday 14 March 2017

The name Islam

The name Islam is derived from the word peace & stands for peace, tranquillity, construction& stability. This is d religion that determined d topmost moral values & ethics for humanity but today this religion& it's followers are victims of anti- Muslim& anti- Islam propaganda. As Muslims it is our primary duty to work tirelessly to eradicate this negative& harmful propaganda against Islam& set high examples of morality& high values. Global terrorism is a reality co- inspired by the international devil, it's illegal partner Israel& Saudi Arabia, Alqaeda, Daesh (I.S)& scores of Munafiq & so called Muslims. Terrorism, extremism, sectarianism& munafiqism must be fought tirelessly to save the face of real Islam founded by Holy Prophet Hazrat Mohammed(S.A.W) progressed& developed by Ahle Bait+ Sale Mohammad& saved by Imam Hussain by sacrificing his family& companions in Karbal& finally  d followers of Ahle Bait& real& faithful Ashaab...I.e. Ausiaa, Auliaa & Sufiaa karaam are preaching& highlighting d real& purified Islam irrespective of sects fabricated& created by opportunist religious leaders forgetting that all Muslims are Mohammad I& all Muslims must follow Dr path of Ahle Bait, Aale Mohammsd, true& trustful Ashaab, Aulia, Sufia& spiritual persons who unite all human- being for dsake of humanity, universality, Rabbul Aalmeen& Rahmat ullil Aalmeen ignoring divisions on sectarian ground.....Plz try to be a true& faithful Mohammad I ignoring sectarian division& hatrad....Aameen....
Nizamul Hussaini

اسلام دینِ سلامتی، محبت اور اتحاد

اسلام دینِ سلامتی،  محبت اور اتحاد ہے- اللہ تعالی کا پسندیدہ دین ہے اور ہر زمانے میں حضرت آدم کی خلقت سے دین اسلام قایم و دائم ہے،  ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء و مرسلین کا تعلق ہر دور اور ہر خطے میں اسلام سے ہی رہا ہے- لفظ اسلام کی بنیاد پانچ حروف پر مشتمل ہے اور اسکے بانی اور سید الاسلام حضرت محمد مصطفٰی،  مرتضیٰ،  مجتبٰی صلہ اللہ علیہ آلہ وسلم کا اسم معظم بھی پانچ حروب کا مرکب ہے- توحید، رسالت، امامت اور قیامت کے علاوہ پنجتن بھی پانچ حروف کا شاہکار ہیں- مقام غور و فکر ہے کہ جس دین کا انحصار پنجتن پاک پر ہے وہ دین کیونکر اللہ کے نزدیک پسندیدہ نہیں ہوگا،  اللہ پاک نے انسان کی خلقت پانچ عناصر باد،  آب،  آتش،  خاک اور روح سے کی ہے،  شریعت کے پنجتن محمد، علی،  فاطمہ،  حسن اور حسین ہیں،  معرفت کے پنجتن ممکن الوجود،  واجب الوجود،  ممتنع الوجود،  عارف الوجود اور وحدت الوجود ہیں- وجودی مقامات  بھی پانچ ہیں ناسوت،  ملکوت،  جبروت،  لاھوت اور ھاھوت ہیں- منازل وجودی بھی پانچ ہیں عرش معلیٰ،  سدرتہ المنتہاء،آبادنا،  نصیرا اور مضمودہ ہیں- وجودی دربان بھی پانچ ہیں جبریل،  عزرایل،  اسرافیل،  میکایل اور عزازیل- نفس وجودی بھی پانچ ہیں امارہ،  لوامہ،  ملحمہ،  مطمئنہ اور رحمانیہ- روح وجودی بھی پانچ ہیں جماداتی،  نبا تاتی،  حیوانی،  انسانی اور رحمانی،  دینی وجود بھی پانچ ہیں شریعت،  طریقت،  حقیقت،  معرفت اور وحدانیت- یقین وجودی بھی پانچ ہیں علم الیقین،  عین الیقین،  حق الیقین،  غیب الیقین اور ھوا لیقین- نماز بھی پانچ اوقات فجر،  ظہر،  عصر،  مغرب اور عشاء- انگلیاں بھی پانچ ہیں وغیرہ- اسلام کا مقصد خالق کی عبادت و معرفت،  رسول اور اللہ کے منتخب اور نامزد کردہ اولاامر و ھادیوں کی اطاعت اور خدمت خلق- اسلام ایک مربوط،  متحد،  مبسوط،  مرصع و مسجع قوانین کا مجموعہ ہے جو تین مرحلوں سے گزر تک ہم تک پہونچا ہے- قانون مرتب اور خلق کرنے والا اللہ ہے پھر قانون کو ہم تک پہونچانے والا رسول دوسرا مرحلہ اور تیسرے مرحلے میں قانون کی تشریح ، تفسیر اور تحفظ کرنے والا امام الہی ہے- اس مقام پر لفظ محمد پوری نبوت و رسالت اور لفظ علی پوری امامت کی نمائندگی ترجمانی اور عکاسی کررہا ہے

 دین اسلام کا اختلاف اور تنازعہ چار قسم کے افراد اور طبقات سے آغاز ظاہری نبوت محمدی سے تھا کفار قریش،  یہودی،  عیسائی اور منافقین- ایک ھجری سے گیارہ ھجری تک علی نے امامت کی صورت میں محمد کی رسالت کا نہ صرف تحفظ کیا اور چالیس ھجری تک رسول کے بعد اسلام کی بقا کے لیے متعدد جنگوں میں دشمنان اور مخالفین سے معرکہ آرائی کی- دین اسلام پر جب بھی برا وقت پڑا،  امامت نے بڈھکر مورچہ سنبھالا،  اور امام حسین نے یزید کے خلاف اللہ کے دین کے تحفظ کی خاطر اپنے اعزاء،  اقارب او احباب و اصحاب کی عظیم الشان قربانی دیکر قیامت تک امامت کو محفوظ،  منظم اور مربوط کردیا- سلسلہ امامت کا بارھواں اور آخری وارث مہدی معظم صفاتی آخری محمد ابھی پردہ غیب میں ہیں تو دہشت گردوں،  مشرکوں،  کافروں،  منافقوں اور دشمنوں کے غلبے اور اسلام کو مٹانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا یہ ضرور ہے کہ منافقوں کی نازیبا حرکتوں اور یزیدی اسلام کی تشہیر کی وجہ سے دنیا میں اسلام بدنام ہورہا ہے اور امن و محبت،  اخوت و اتحاد پسند انسان اسلام کے نام نہاد داعیان کو نفرت،  حیرت اور تعجب سے دیکھ رہے ہیں اور آج کے سفاکانہ،  قاتلانہ،  بےرحمانہ اور بہمیانہ دور میں حسینیت کی امن،  اتحاد اور اخوت کی تشہیر اور عروج کو امید کی آخری کرن محسوس کررہے ہیں- حضرت امام حسین علیہ السلام کا تاریخ انسانیت کا سب سے دردناک،  المناک اور کربناک واقعہ خون آلود حروف میں رقم کیا گیا ہے اور اشکبار آنکھوں سے پڑھا جارہا ہے لیکن اس درد انگیز واقعہ اور ماتم خیز حادثہ کے اندر شریعت اسلامیہ میں بے شمار بصیرتیں مضمر تھیں- لازم ہے کہ محسن انسانیت اور فخر اسلام کے دین اور دین پناہ حسین کے واقعہ شہادت کے اندر عزم و استقلال،  صبر و ثبات،  استبداد شکنی،احیائے دین،  قیام انسانیت،  امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی جو عظیم المرتبت بصیرتیں موجود ہیں انکی یاد کو ہر وقت ترو تازہ اور شگفتہ رکھیں اور کم از کم سال میں ایک ہی بار سہی اس عظیم ایثار و قربانی کی روح اور مقصد کو ساری انسانیت میں جاری و ساری رکھیں اور امام کے جلد ظہور کے منتظر رہیں
 نظام الحسینی

The "Hoo" sound is religious & cosmic both


Every change affects d energy equilibrium- till disturbances settle down. The universe is made up of various energy fields& d quantum of Hoo is d base for all energy equilibrium. While scientists debate d first sound energy ever to occur in d universe, saints of religions had documented it extensively in d holy books especially in Quran. Modern physicists believe Hoo is d sound of cosmic creation that occurs throughout d universe.
Sound can travel through any medium, collide with molecules & push them closer together. It enters our brain through stimulus of external vibration, created by chanting of Hoo- it can stimulate hayat, the life source that keeps everything moving. Hoo- is d sound that is identified, defined& interpreted as the constant fluctuation of ether present throughout d universe, our physical wave existence. Hoo- is indeed" soute Sarmsdi" or zerobum( voice of Sarmad). Through this sacred sound Hoo- whole universe was created by Allah....kun fayakun is actually Hoo- this Hoo- connects with Dr ultimate without possessions, relationships& d physical+ spiritual worlds. It offers various shades of meaning of d universal mysteries, infinite language, infinite knowledge, essance of breathing, life even everything that exists. In Sufism, Able Moarfat recommend" Hoo-" as a tool for meditation to get d blessings& deedar of Allah' s Zaat& Sifaat.Hoo- azkaar cleanses & heals d whole system or wajood, it will attune us to do sound of d cosmos just like a droplet dissolves into d ocean& will open d ocean of love within.Past, present& future all is Hoo- Hoo- defines 4 states of Rooh- d physical, inner thought, spiritual consciousness& self identity- d eternal.....Baqa Billah after Fana Fillah. Hoo- is four states of consciousness-- wakefulness, dream state, deep sleep& self state. Hoo- azkaar sequentially activates d stomach, spinal cord, throat, nasal & brain regions sensitizing whole wajood thereby channelising energy& activating d spinal cord& brain& heart.Its continuity will shift d attention& echo d harmonic relationship of every vital organs, our heartbeat, breathing, brain wave pulsing, neuron cells etc.lastly.....Hoo- is everything...
Nizamul Hussaini

Sunday 5 March 2017

اھلِ بیت کی افضلیت و تسلیمی

سیّد الشریعت،  امام المعرفت،  شہنشاہ الاولیاء،  تاجدار الصوفیاء، سلطان العرفاء اور رازدارِ وحدت مولا علی بن ابیطالب علیہ السلام نے اھل بیت کی افضلیت،  اہمیت،  افادیت اور ضرورت کی بابت ارشادات فرمائے ہیں یقیناً قابل غور و فکر و عمل ہیں اور ثابت ہوتا ہے اھل بیت کی خلقت مقدّسہ اللہ تعالٰی کے نور قدیم سے ہوئ ہے-
 فرمودات ملاحظہ فرمائیں:--
* اپنے نبی صلٰی اللہ علیہ و الہ وسلم کے اھل بیت کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں کی سمت کے پابند ہوجاؤ،  انکے آثار کا اتباع کرو کیونکہ یہ لوگ کبھی تمہیں ہدایت کی راہ سے دور نہیں کرینگے اور نہ ہی کبھی ضلالت و گمراہی کی طرف لوٹائیں گے- اگر کبھی یہ خاموش رہیں تو تم بھی چپکے بیٹھو اور اگر یہ اٹھ کھڑے ہوں تو تم بھی اٹھ کھڑے ہو،  کبھی ان سے آگے نہ بڑھو ودنہ گمراہ ہوجاؤگے اور نہ ان سےگ پیچھے رہ جاؤ ورنہ ہلاک ہوجاؤگے
*  ان کی شان میں قرآن کی آیات کریمہ ہیں،  یہ لوگ. رحمان کے خزانے ہیں اگر بولتے ہیں تو سچ اور اگر یہ خاموش رہتے ہیں تو کوئ ان سے آگے بڑھنے کا حق نہیں رکھتا
* ہم اھل بیت خدا کی نشانیاں،  رسول اللہ کے سچّے ساتھی،  انکے علوم کے خزانہ دار اور علم لدّنی کے دروازے ہیں اور گھر میں صرف اب وازے کے ذریعے آمدورفت ہوتی ہے لہذٰا جو بھی دروازہ چھوڑ کر کہیں اور سے داخل ہوگا وہ چور کہا جائیگا
* آلِ محمد. کی اس امّت میں کوئ برابری یا ہماری نہیں کرسکتا اور انکے ٹکڑوں پر پلنے والے کبھی انکے برابر نہیں ہوسکتے- یہ دین کی اساس اور یقین کے ستون ہیں،  غلو کرنے والا انہیں کی طرف پلٹے گا اور پیچھے رہ جانے والا بھی آخرکار انہیں سے ملحق ہوگا،  حقِ ولایت و حکومت کی خصوصیات،  رسول صلعم کی جانشینی اور وراثت سب کچھ ان ہی کا ہے،  اب جاکر حق صاحبِ حق کی طرف پلٹا ہے اور اپنی حقیقی جگہ منتقل ہوا ہے
* اھل بیت ہی اللہ کے اسرار کے امین و رازدار،  اسکے دستورات کےلئے جائے پناہ اور اسکے علم کے ظروف ہیں،  اسکی کتابوں کی پناہگاہ اور اسکے دین کے کوہ ہائے استوار ہیں،  انہیں کے ذریعے اس دین کی کمر کا خم درست ہوا اور اسکے احکام و فرائض کی لرزہ بر اندامی ختم ہوئ. * سب سے بڑا عقل کا اندھا وہ ہے جو ہماری محبت و فضل سے اندھا ہو اور ہمارے کسی بھی گناہ کے بغیر ہم سے دشمنی روا رکھے جز اسکے کہ ہم نے اسے حق کی طرف بلایا اگر یہ کوئ گناہ ہے جبکہ دوسرے نے اسے فتنہ و دنیاداری کی طرف بلایا،  اس نے اسے قبول کرلیا اور ہم سے دائمی کرلی
* خوش نصیب ترین شخص وہ ہے جو ہماری فضیلتوں کو سمجھ لے اور اللہ کا تقّرب ہمارے. ذریعے حاصل کرے اور ہم سے خالص محبت رکھے،  ہم نے جو کچھ کہا اس پر عمل پیرا ہو اور ہم نے جس سے منع کیا اسے ترک کرے پس وہ ہم میں سے ہے اور وہ دار جاودانی میں ہمارے ساتھ ہوگا
* سب سے اچھی نیکی ہماری محبت ہے اور سب سے بڑی بدی ہم سے نغض ہے
* ہمارے نزدیک اوّلیت اسی کو حاصل ہے جس نے ہم سے محبت اور دوستی کی اور ہماری دشمنی رکھنے والے سے عداوت روا رکھی
* ہم اھل بیت نبّوت کا شجرہ،  رسالت کی منزل،  ملائکہ کی فرودگاہ،  علم کا معدن اور حکمت کا سرچشمہ ہیں- ہماری نصرت کرنے والا اور ہم سے محبت کرنے والا رحمت کےلئے چشم براہ ہے اور ہم سے دشمنی و عناد رکھنے والے کو قہرِ الٰہی کا منتظر رہنا چاہئیے
* حضور صلعم نے اھل بیت کی شان میں ہزاروں احادیث بیان فرمائی ہیں،  قرآن پاک کی سیکڑوں آیات تفسیر کی ہیں جنہیں زرخریدوں،  مفاد پرستوں،  حاسدوں اور دشمنوں نے ہر دور میں چھپانے،  پردہ ڈالنے اور مسخ کرنے کی کوشش اور سازش کی ہے،  غرضکہ اھل بیت تاریکیوں کے چراغ،  امّت کےلئے سامانِ حفاظت،  دین کے روشن مینار اور فضل و کمال کا بلند معیار ہیں
* حضور کی شہرہ آفاق حدیث ہے جو علامتی طور پر امتِ محمدی کے دو ہی فرقوں حق و باطل کی غمّاز ہے یعنی میرے اھل بیت کی مثال کشتیءنوح جیسی ہے جو اس پر سوار ہوا نجات پاگیا حتٰی کہ حوضِ کوثر پر مجھ سے ملاقات ہوگی اور جو کشتی سے فرار یا دور ہوا وہ غرقاب ہوکر گمراہ اور جہنّم کا مستحق ہے
* میں تم میں دو برابر وزن کی گرانقدر چیزیں چھوڑے جارہا ہوں قرآن کتاب اللہ اور اھل بیت عترت معلّمان و وارثانِ قرآن- ان دونوں کو ساتھ رکھوگے تو کبھی گمراہ نہیں ہوگے اور دونوں میں کسی ایک کو چھوڑدوگے تو گمراہ ہوجاؤگے
* بحکم اللہ اجرِ رسالت ادا کرو جو میرے اقرباء اھل بیت عترت کی مودت و محّبت ہے
* میری امّت میں 73 فرقے ہونگے جن میں 72 جہنمی ہونگے اور ایک ہی فرقہ ناجی ہوگا -- حضور کی احادیث اور قرآن کی آیات کی روشنی میں ہر مسلمان کو اپنا دل ٹٹول کر خود فیصلہ اپنی بصیرت سے کرلینا چاہئیے کہ اللہ و رسول نے اھل بیت کو سفینہءنجات،  مصباحِ دین،  امّت کا مسیحا اور نجات دہندہ قرار دیا ہے تو فرقہء ناجیہ اھلِ بیت سے تمسّک رکھنے والا ہے خواہ سیاسی و دنیاوی طور پر کسی بھی فرقہ،  فقہ و مسلک سے تعلق رکھتا ہے مگر فرقہءحق و نجات کا تعلق صرف فقہءمحمدی سے ہے جو محمد  صلعم سے شروع ہوکر امام مہدی علیہ السلا پر تمام ہے جہاں محمد و آلِ محمد کی سنّت،  سیرت،  کردار اور فقہ واحد و منفرد ہے
نظام الحسینی

معرفت بزبانی مولا علی

* میں نے اللہ کو ارادوں کے ختم ہوجانے،  عہد و پیمان کے ٹوٹ جانے اور ہمّتیں ہار جانے کے ذریعے پہچانا
* اوّل دین اسکی معرفت ہے اور کمامِ معرفت اسکی تصدیق ہے
* تمام کاموں میں سرفہرست اللہ کی معرفت ہے اور اسکا ستون اطاعتِ خدا ہے
* جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا بلاشبہ اس نے اپنے پروردگار کو پہچان لیا
* جو اپنے نفس کی معرفت سے عاجز رہا تو وہ اپنے پروردگار کی معرفت سے اس سے زیادہ عاجز ہوگا
* کوئ ایسی حرکت نہیں جس کے لئے تم معرفت کے محتاج نہ ہو
* عارف کا چہرہ ہشاش بشاش اور مسکراتا ہوا ہوتا ہے جبکہ اس کا دل خائف اور محزون ہوتا ہے
* عارف وہ ہے جس نے اپنے نفس کو پہچان کر اسے خواہشوں کی غلامی سے آزاد کردیا اور اسے ہر شئے سے دور کردیا جو اسے اللہ سے دور کرتی ہو اور اسکی تباہی کا باعث ہو
* معرفت دل کا نور ہے
* علم کا ثمرہ اللہ کی معرفت ہے
* بہت سی معرفتیں گمراہیوں کی طرف لے جاتی ہیں
* معرفت کی انتہا یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو پہچان لے
* ہر عارف یعنی خداشناس غمزدہ ہوتا ہے
* اھلِ معرفت سے ملاقات دلوں کی تعمیر اور قابلِ استفادہ حکمت ہے
* جو برائ میں سے اچھائ نہ پہچاان لے وہ چوپایا ہے
* جو اللہ کی معرفت کے سلسلے میں ذاتی رائے اور قیاس آرائیوں پر بھروسہ کرتا ہے وہ گمراہ ہوجاتا ہے اور تمام امور اس کے لئ سخت ہوجاتے ہیں
* جسکی معرفت صحیح ہوجاتی ہے اسکی ہمّت و طبیعت فانی دنیا سے ہٹ جاتی ہے
* تھوڑی سی معرفت بھی دنیا میں زہد کا باعث بنتی ہے
* کسی چیز میں اس وقت تک ہرگز دلچسپی نہ لینا جب تک تم اسے پہچان نہ لو
* اعلٰی ترین معرفت یہ ہے کہ آدمی خود کو پہچان لے اور اپنی قدرومنزلت سے واقف ہوجائے
باطن
* جو اپنا باطن درست کرلیتا ہے اللہ اسکا ظاہر اچھا کردیتا ہے
* خوش بختی ہے اس شخص کےلئے جو اپنے آپ کو کمتر سمجھے،  جس کا ذریعہءمعاش پاکیزہ،  باطن صاف اور اخلاق اچھا ہو
* اللہ اپنے بندوں میں جسے چاہے گا نیک نیتی اور پاک باطنی کی بنا پر داخلِ جنّت کردیگا
* اس دن کےلئے عمل کرو جس دن کےلئے تمام چیزوں کا ذخیرہ کیا جاتا ہے اور جس دن تمام راز آشکار ہوجائیں گے
* تم سب اللہ کے دین کے اعتبار سے بھائ بھائ ہو،  تم میں صرف بدباطنی اور بری نیّتیں ہی اختلاف پیدا کرتی ہیں
* جس کا باطن اچھا ہوتا ہے وہ کسی سے نہیں ڈرتا
* پاک باطنی،  درست بصیرت ہونے کی دلیل ہے
* وزراء کی آفت بدباطنی ہے
* مرتب.... نظام الحسینی

نظر انداز۔۔۔روشن۔۔۔

کاش ہر مسلمان فرقہ،  مسلک اور گروہ سے بالاتر ہوکر غیر آلِ محمد کے فقہی،  فروعی اور اختلافی مسائل کو نظر انسا کرکے صرف فقہءمحمدیہ پر عمل پیرا ہو جو امام مہدی تک جاری و ساری رہے گی جس میں کوئ اختلاف نہیِں اسی کی بنیاد پر سارے مسلمان محمدی- علوی- حسینی یا مجموعی طور پر صرف پنجتنی ہیِں اسیلئے تمام اولیاء اللہ کانعرہ اور فتوٰی ہے کہ جنّت میں وہی جائیگا جو پنجتنی ہے اور یہ حقیقت روزِ راشن کی طرح عیاں ہے کہ حضور کی وصّیت اور بشارت کے تحت اھلِ بیت کی کشتی پر سوار مومنین و مومنات اور قرآن کتاب اور وارثان و معلّمانِ قرآن اھلِ بیت عترت دونوں پر ایمان رکھنے والے اور اجرِ رسالت ادا کرنے والےمحسنین و مخلصین ہی اھلِ جنّہ ہیں اور آغاز محمد صلعم ہیں اختتام حسین علیہ السلام ہیں اور جج امام مہدی علیہ السلام ہونگے لہذٰا اب بھی وقت ہے سبھی تمام فرقوں اور مسلکوں کو سیاسی اور دنیاوی جان کر آخرت میں کام آنے والی فقہءمحمدیہ،  سنّت و سیرتِ محمد و آلِ محمد کو مشعلِ راہ اور منزلِ مقصود بناکر مذہب حق کو تسلیم کرلیں نجات محمدیت اور حسینیت میں ہے فرقہ واریت اور فتنہ انگیزی میں نہیں۔۔۔۔خدارا امن،  محبت اور اتحاد کو اللہ تعالٰی کا اشارہ اور بشارت جان کر عداوت،  نفرت،  کدورت اور اوصافِ رذیلہ ترک کرکے صفاتِ حمیدہ اپناکر مومن،  متّقی اور محسن کہلائیں اور دشمنان اسلام اور منافقین کو دندان شکن جواب دیں۔۔۔نظام الحسینی

رسول کونین کی آخری حج اور غدیر خم

اسلام کی تاریخ میں رسول کونین کی آخری حج اور غدیر خم کا خطبہ اتنے ہی اہم ہیں جتنا کہ کربلا۔ وہ یوں کہ اگر لوگوں نے غدیر کو نہ بھلایا ہوتا تو کربلا رو نما  نہ ہوتی۔



آج کی شب چارسو گونجی صداۓ یا علی                             دے رہا ہے ہر گل ہستی نواۓ یا  علی

طائر  باغ مودت گنگناۓ یا علی                                          رند میخانہ  کے لب پر کیوں نہ آۓ یا  علی

محفل توحید میں امشب اجالا ہو گیا                                     آج کی شب دین حق کا بول بالا ہوگیا

جز خدا و جز نبی سب خلق سےاولی علی                        کیوں نہ میں کہہ دوں غدیری سب کا مولا ہے علی

کیا جو خالق ہستی  نے اہتمام غدیر                                   سنایا احمد مختار نے  پیام غدیر

 پڑھا تھا جس کو  نبی نے بحکم  رب جلیل                       سناؤ تم بھی غدیری وہی کلام غدیر



غدیر منزل انعام جا ودانی ہے                                      غدیر مذ ہب اسلام کی جوانی ہے
غدیر دامن صدق و صفا کی دولت ہے                               غدیر کعبہ و قر آن کی ضما نت ہے
                غدیر سر حد معراج آدمیت ہے                           غدیر دین کی سب سے بڑی ضرورت ہے


غدیر منزل مقصود ہےرسولوں کی
غدیر فتح ہےاسلام کے اصولوں کی

متاع کون و مکاں کو غدیر کہتے ہیں                                   چراغ خا نہٴ جاں کو غدیر کہتے ہیں 
     صدا قتوں کی زباں کو غدیر کہتے ہیں                         عمل کی روح رواں کو غدیر کہتے ہیں 


غدیر منزل تکمیل ہےسفر نہ کہو
نبی کی صبح تمنا ہےدو پھر نہ کہو

کوہ فاراں سے چلا وہ کا روان انقلاب                            آگے آگے مصطفےٰ ہیں پیچھےپیچھے بو تراب 
فکر کے ظلمت کدے میں نور بر ساتا ہوا                             ذہن کی بنجر زمیں پر پھول بر ساتا ہوا 


قافلہ تھا اپنی منزل کی طرف یوں گا مزن
جیسے دریا کی روانی جیسے سورج کی کرن


خُلق پیغمبر بھی تیغ فا تح خیبر بھی ہے                                                  یعنی مر ہم بھی پئے انسانیت نشتر بھی ہے
ذہن کی دیوار ٹو ٹی باب خیبر کی طرح                                                  دل میں در وازے کھلے اللہ کے گھر کی طرح 


مو ج نفرت میں محبت کے کنول کھلنے لگے

خون کے پیا سے بھی آپس میں گلے ملنے لگے



بزم ہستی میں جلا ل کبریا ئی ہےغدیر                            بھر امت امر حق کی رو نما ئی ہےغدیر 
اے مسلماں دیکھ یہ دو لت کہیں گم ہو نہ جا ئے               مصطفےٰ کی زندگی بھر کی کما ئی ہےغدیر