شہنشاہِ ولایت، امامت، وصایت، معرفت و فقر اور امام الاولیاء، عرفاء و صوفیاء مولا علی بن ابی طالب کے قدموں کی خاک کو سرمہ بناکر آنکھوں میں لگانے والے خادمان غلامان عاشقان علمائے باطن بن کر فنا فی اللہ اور بقا باللہ کے درجات پر فائز ہوکر ہر دور میں اپنے عرفان اور روحانی اقدار سے انسانیت کو بلا امتیاز مذہب، مسلک، فرقہ انسانوں کو فیضیاب کرتے رہیں گے کیونکہ انکا اللہ رب العالمین، انکا رسول رحمتہ العالمین اور انکا مولا، ولی و مرشد اکبر مولائے کائنات ہیں۔۔۔۔علمائے ظاہر تو اجتہاد کے نام پر معرفتِ الٰہی و چہاردہ معصومین، آلِ محمد، صالح اصحاب اور اولیاء اللہ سے غافل ہیں اور شریعت اور فقہ کی آڑ میں اپنا الّو سیدھا کررہے ہیں جبکہ معرفت اور تصّوف کا بیش بہا خزانہ ہمارے چہاردہ معصومین کے اسرار و رموز سے منسوب ہے مگر ان مجتہدین نے چند اسلام دشمن زرخرید ضمیر فروش دنیا پرست حکمراں نواز خودساختہ نام نہاد جعلی اور ڈھونگی ولیوں صوفیوں اور عارفوں کی من مانی حرکتوں اور سرگرمیوں کا بہانہ بناکر معرفت و تصّوف کا انکار کیا اور اسے گمراہ و زندیقیت قرار دیکر شیعوں کو دور کرادیا کیونکہ علمائے باطن و معرفت سے انہیِں انکی خداپرستی اور مولاپرستی کی وجہ سے حسد تھا اور انکی موجودگی میِں وہ دین، شریعت اور فقہ کے ٹھیکیدار نہیں بن سکتے تھے اسیلئے انہوں نے تصوف کے سیاہ و تاریک گوشوں کو اجاگر کرکے انکی مذّمت کرکے شیعوں کو خداپرستی سے دور کراکے مجتہد پرستی کی راہ پر گامزن کردیا۔۔اب بھی وقت ہے کہ اولیاء، عرفاء و صوفیاء، جو غلامانِ مولا علی ہیں، کی معرفت بغض، کینہ، حسد، عداوت، کدورت، نفرت کو بالائے طاق رکھ کر خلوص، صدق و محبت سے حاصل کریں۔۔۔آمین۔۔۔۔نظام الحسینی
No comments:
Post a Comment