رسول خدا کے ارشادات:---
* میں اور علی ایک نورِ واحد سے ہیں
قرآن کی آیت ہے کہ پس تم اللہ، اسکے رسول اور اس نور پر ایمان لاؤ جس کو ہم نے نازل کیا
* میں شہرِ علم ہوں اور علی اسکا دروازہ ہے پس جس شخص کو علم حاصل کرنا ہو تو دروازہ یعنی علی کے پاس آئے
* میں شہرِ حکمت ہوں اور علی اسکا دروازہ ہے
* میں میزانِ علم ہوں اور علی اسکے پلّے ہیں
* یا علی اگر تم نہ ہوتے تو میرے بعد مومن کی شناخت نہیں ہوسکتی تھی
* علی کی محبت ایمان ہے
* علی کے چہرے پر نظر کرنا عبادت ہے... مردی از حضرت عائشہ
* علی کا ذکر عبادت ہے
* جس نے علی کی تنقیص کی اس نے میری تنقیص کی
* جس نے علی سے حسد کیا اس نے مجھ سے حسد کیا اور جس نے مجھ سے حسد کیا وہ کافر ہوگیا
* جس نے علی کو چھوڑا اس نے مجھ کو چھوڑا اور جس نے مجھ کو چھوڑا اس نے خدا کو چھوڑا
* جس نے علی کو ایذا دی اس نے مجھ کو ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذا دی
* جس نے علی کو دشنام دی اس نے مجھ کو دشنام دی
* جس نے علی سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی اس نے خدا سے محبت کی جس نے علی کو غضبناک کیا اس نے مجھ کو غضبناک کیا اور جس نے مجھے غضبناک کیا اس نے خدائے عز و جل کو غضبناک کیا
* یا علی جس نے تمہاری اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے تمہاری نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے خدا کی نافرمانی کی
* مومن کبھی علی سے بغض نہیں کرے گا اور منافق کبھی علی سے محبت نہیں کرے گا
* علی حق کے ساتھ ہے اور حق علی کے ساتھ.. خداوندا حق کو اسی طرف گردش دے جدھر علی پھریں
* ہمارا اوّل بھی محمد ہے اوسط بھی محمد او آخر بھی محمد اور ہم سب کے سب محمد ہیں
* بہ تحقیق کہ علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں اور علی میرے بعد تمام مومنین کا ولی ہوگا
* جنگِ خیبر میں ارشادِ رسول ہے کہ خدا کی قسم کل میں یہ علم اس شخص کو دونگا جو اللہ اور رسول کو دوست رکھتا ہے اور اللہ و رسول اسکو دوست رکھتے ہیں وہ بڑھ بڑھ کر حملے کرنے والا ہوگا اور فرار ہونے والوں میں نہیں ہوگا اور وہ اسکو سختی سے فتح کرے گا
* جنگ خندق میں جب حضرت علی نے عمر بن عبدود کو قتل کردیا تو حضور نے ارشاد فرمایا کہ خندق کے روز علی کی ایک ضربت میری امّت کے اعمال سے جو وہ قیامت تک بجا لائے گی، افضل ہے.... شاعر مشرق علامہ اقبال نے اسی تناظر میں کہا ہے
اسلام کے دامن میں بس اس کے سوا کیا ہے
ایک ضرب ید الٰلٰہی ایک سجدہءشبّیری
* یا علی تمہاری ایک ضربت کونین کی عبادت پر بھاری ہے
- کُلِ ایمان کُلِ کفر کے مقابلے پر جارہا ہے
* یا علی تم جنت و جہنّم کے تقسیم کرنے والے ہو
* علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں میری اس امانتِ رسالت کو سوائے میرے اور علی کے کوئ ادا نہیں کرسکتا
* یاعلی تم میرا وجود ہو میرا گوشت ہو میری روح ہو میرا نفس ہو میرا قلب ہو میرا نور ہو میری فکر ہو
* یا علی تمہاری مثال لوگوں میں ایسی ہے جیسے قرآن میں سورہ اخلاص قل ھو اللہ احد
ایک شاعر غالباً خواجہ معین الدین چشتی نے کیا خوب کہا ہے
یا علی ذاتت ثبوت قل ھو اللہ احد+ نام تو نقش نگین امر اللہ الصمد
لم یلد از ما در گیتی ولم یولد چو تو+ لم یکن بعدِ از نبی مثلت لہ کفواً احد
اہل سنّت کے معتبر اور شیدائے علی رہبر شافعی نے مولا علی کی منزلت کی بہت تحقیق کی اور بالآخر لکھا کہ
لو انّ المرتضٰی ابدی معلّہ+ لصار الناس طرّا سجداً لہ
کفٰی نی فضل مولانا علی+ وقوع الّشک فیہ انہہ اللہ
ومات الشافعی و لیس یدری+ علی ربّہہ ام ربّہہ اللہ
ترجمہ:-- اگر علی مرتضٰی اپنا مقام ظاہر کردیتے تو تمام لوگ انکو سجدہ کرنے جمع ہوجاتے- ہمارے مولا علی کی فضیلت میں یہی کافی ہے کہ سک واقع ہوتا ہے کہ یہ اللہ ہیں- شافعی مرگیا مگر سمجھ نہ سکا کہ علی اسکے رب ہیں یا اللہ اسکا رب ہے- ایک اور مقام پر لکھتے ہیں:
ھا علی بشر کیف بشر+ ربہہ فیہ تجّلی و ظھر
میرا اپنا ذاتی عقیدہ ہے اگر علی کی محبت و عشق رافضیت ہے تو اللہ، رسول، جبریل کے علاوہ شافعی بھی رافضی ہیں کیونکہ یہ سبھی عاشقانِ علی ہیں
* اگر لوگ علی بن ابی طالب کی محبت پر جمع ہوجاتے تو اللہ دوزخ کو پیدا ہی نہ کرتا
* علی کو دشنام نہ دو کہ وہ ذاتِ خدا میں گھل مل گئے ہیں یعنی فنا فی اللہ سے بقا باللہ ہوگئے ہیں.
یا علی نہیں پہچانا کسی نے سوائے میرے اور تمہارے، نہیں پہچانا کسی نے مجھ کو سوائے اللہ کے اور تمہارے، اور نہیں پہچانا کسی نے تم کو سوائے اللہ کے اور میرے- پھر یہ لوگ کس طرح کہتے ہیں کہ تمہاری معرفت حاصل کرلی
ہر نبی کا ایک رازدار ہوتا ہے یا علی تم میرے رازدار ہو
* یا علی! اگر مجھے نہ ہوتا کہ میری امّت تمہارے لئے وہی کہنے لگے گی جو نصارٰی عیسٰی کےلئے یعنی اللہ کا بیٹا کہتے ہیں تو میں تمہارے چند فضائل بیان کرتا پھر لوگ تمہارے قدموں کے نیچے کی مٹّی لے کر اپنے بیماروں کےلئے شفا حاصل کرتے
نوٹ:---- مولا علی کی منزلت، افضلیت، اہمیت، افادیت اور تسلیمیت کا بیان بلاشبہ سوائے اللہ و رسول کے کوئ بھی عارف یا عاشق نہیں کرسکتا اور بنظر شریعت، طریقت، حقیقت، معرفت اور سِّرِ وحدت رسول اللہ کے بعد روزِ اّول سے خلقتِ آدم سے قبل کے بعد نور علی روح علی نفسِ علی اور ظاہری، باطنی، نورانی، روحانی اور عرفانی علی کی ذات سے زیادہ اعلٰی اور افضل ترین ذات مولائے کائنات علی بن ابیطالب کے علاوہ کسی کی نہیں بسکی دلیل خود اللہ اور رسول کا فرمان ہے اب یہ الگ بات ہے کہ اللہ و رسول کا کلمہ پڑھ کر خود کو مسلمان کہلانے کے دعویدار ہیں مگر مذکورہ بالا احادیث پر انکا نہ عقیدہ، نہ ایمان نہ عمل وفاتِ رسول کے بعد رہا اور اس طرح ولایت، امامت، وصایت اور ظاہری دنیاوی خلافت کے حقدار مولا علی کی حق تلفی کی گئ اور احکام اور اعلانِ اللہ و رسول امّت نے فراموش اور نظر انداز کردئے گئے اور نعوذ باللہ خلافت ظاہری میں مولا علی کو خلیفہء بلا فصل ماننے کے بجائے چوتھا خلیفہ بلحاظ فضیلت مانتے ہیں یعنی رسول کے خلیفہء اوّل سب سے افضل اسکے بعد خلیفہ دوم اسکے بعد خلیفہ سوم اور چوتھے مقام پر علی افضل جبکہ اسکے برعکس اللہ و رسول سب سے افضل مولا علی کو جانتے اور مانتے ہیں- مجھے نہ کوئ رائے زنی، تبصرہ یا تاثر نہیں اظہار نہیں کرنا ہے،بس اتنا ہی عرض کرنا ہے کہ امّتِ مسلمہ کےلئے لمحہءفکریا ہے کہ ماضی میں مسلمانوں کے آبا و اجداد ابلیس اور اسکے مریدوں کی چالوں میں آکر گمراہیی کی دلَدل میں علماء کے زیر اثر پھنس جاتے تھے مگر آج تو انٹر نیٹ کے ذریعے علمِ کثیر کا منطقی اور دلیلی دور ہے لہٰذا اللہ و رسول کے فرمودات پر غور و فکر کرکے اھلِ بیت کے سفینے پر سوار ہوکر صحابیت کے چکر ویو سے نجات حاصل کرکے ماضی کی غلطیوں، کوتاہیوں نادانیوں، حماقتوں اور جہالتوں کا ازالہ کریں اور مذہب اھل بیت یعنی محمدیت اختیار کریں اور یقین کرلیں کہ فرقہ، فقہ، مسلک اور مذہب بس ایک ہی محمّدی باقی فقہیں، فرقے اور مسالک دنیاوی، سیاسی اور شخصی پیداوار ہیں... آخرت میں علماء، فقہاء اور مجتہدین اپنا دامن بچالیں گے اگر چہ میری نظروں میں اللہ رسول اور آلِ محمد کے سب سے زیادہ معتوب و مطعون وہی ہونگے جب روزِ محشر اللہ کی عدالت میں حقوقِ آلِ محمد کی حق تلفی اور غصبیت کی پاداش میں وہ کٹہرے میں کھڑے ہوکر بغلیں جھانکیں گے اور جنت و جھنم کے قسیم مولا علی اپنی ولایت، امامت، وصایت اور ظاہری خلافت سے منحرفوں کا گریبان پکڑیں گے اور امّتں مسلمہ کے فرقوں کے نام نہاد اور خودساختہ رہبروں کو اللہ و رسول کے سامنے جوابدہ ہونا پڑیگا جب حضور فرمائیں گے میں نے رخصت ہونے سے پیشتر امّت کو نجات کا نسخہ بتادیاتھا کہ نجات کےلئے اھل بیت کی کشتی پر سوار ہوجاؤ اصحاب کی کشتی پر نہیں- قرآن کتاب اللہ اور اھل بیت عترت سے متمسک رہنے کی دوا شفا کے لیے دے دی تھی اور آخری نسخہ اجرِ رسالت کی ادائیگی ہے جو مودت و محبتِ اھلِ بیت نہیں کرے گا وہ بحکم اللہ اجرِ رسالت ادا نہیں کرےگا اسکا اللہ، رسول و اولوالامر پر ایمان نہیں اور جسکا اللہ، رسول اور قرآن پر ایمان نہیں وہ مومن تو دور مسلمان ہی نہیں.... خدارا راہِ حق نجات کےلئے اختیار کریں.... آمین
* نظام الحسینی
No comments:
Post a Comment